کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 670
٭ چنانچہ لیث روایت کرتے ہیں کہ نافع سے اور وہ روایت کرتے ہیں ابن عمر سے کہ انھوں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مشرق کی طرف رخ کیے تھے اور فرما رہے تھے: (( أَ لَا إِنَّ الْفِتْنَۃَ ہٰہُنَا، مِنْ حَیْثُ یَطْلُعُ قَرْنُ الشَّیْطَانِ۔))[1] ’’اے لوگو! فتنے یہاں سے برپا ہوں گے، جہاں سے شیطان کا سر نمودار ہوتاہے۔‘‘ ٭ عبید بن عمر سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ مجھ سے نافع نے بیان کیا اور انھوں نے ابن عمر سے روایت کیا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم حفصہ رضی اللہ عنہا کے دروازے پر کھڑے ہوئے، اوراپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ((اَلْفِتْنَۃُ مِنْ حَیْثُ یَطْلَعُ قَرْنُ الشَّیْطَانِ۔)) [2] ’’فتنے وہاں سے بپا ہوں گے جہاں سے شیطان کا سر نمودار ہوتا ہے۔‘‘ آپ نے دو یا تین بار یہی بات دہرائی۔ ٭ سالم بن عبد اللہ سے روایت ہے، انھوں نے اپنے باپ عبداللہ سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا درآں حالاں کہ آپ کار خ مشرق کی طرف تھا: ((ہَا، إِنَّ الْفِتْنَۃَ ہٰہَنَا، ہَا اِنَّ الْفِتْنَۃَ ہٰہُنَا، ہَا إِنَّ الْفِتْنَۃَ ہٰہُنَا، مِنْ حَیْثُ یَطْلُعُ قَرْنُ الشَّیْطَانِ۔)) [3] ’’خبردار رہو، فتنے یہاں سے بپا ہوں گے، خبردار رہو فتنے یہاں سے بپا ہوں گے، خبردار رہو فتنے یہاں بپا ہوں گے، جہاں سے شیطان کاسر نمودار ہوتا ہے۔‘‘ یہ چند روایات ہیں جن میں اس سمت کی صراحت ہے، جدھر آپ نے اشارہ کیا تھا، وہ مشرق کی سمت ہے اوران روایات سے شیعہ و روافض کی پیش کردہ روایت کی تفسیر ہوجاتی ہے اور اشارہ کا مقصود سامنے آجاتا ہے۔[4] ٭ اسی طرح اس حدیث کی بعض دوسری روایات میں ان مقامات اور شہروں کی بھی تعیین و تصریح ہے، جن کی طرف آپ نے اشارہ کیا تھا، چنانچہ نافع ابن عمر سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فتنوں کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا: (( اَللّٰہُمَّ بَارِکْ لَنَا فِيْ شَامِنَا، اَللّٰہُمَّ بَارِکْ لَنَا فِيْ یَمْنِنَا۔)) ’’اے اللہ ہمارے شام میں ہمارے لیے برکت نازل فرما، اے اللہ ہمارے یمن میں ہمارے لیے
[1] صحیح البخاری، حدیث نمبر (۷۰۹۳) صحیح مسلم، حدیث نمبر (۲۹۰۵)۔ [2] صحیح مسلم؍ الفتن (۴؍۲۲۲۹)۔ [3] ایضًا [4] الانتصار للصحب والآل ص (۴۵۳)۔