کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 67
(۵)
صدیق اکبر رضی اللہ عنہ مدنی معاشرہ میں اور ان کے بعض اوصاف وفضائل
مدنی معاشرہ میں سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی پوری زندگی درس وعبرت سے بھری ہوئی ہے۔ فہم اسلام اور اسے عملی جامہ پہنانے کے سلسلہ میں آپ نے ہمارے لیے زندہ نمونہ چھوڑا ہے۔ عظیم اوصاف کے ساتھ آپ کی شخصیت ممتاز قرار پائی ہے۔ بہت سی احادیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کی تعریف کی ہے اور دیگر صحابہ پر آپ کی فضیلت اور بزرگی کو بیان کیا ہے۔
۱۔ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اور نماز جمعہ کی آیت:
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ جمعہ دے رہے تھے، اتنے میں مدینہ کے اندر تجارتی قافلہ آگیا، سب لوگ خرید وفروخت کے لیے نکل پڑے، آپ کے ساتھ مسجد میں صرف بارہ افراد باقی رہ گئے، اس مناسبت سے اس آیت کریمہ کا نزول ہوا:
﴿ وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا انفَضُّوا إِلَيْهَا وَتَرَكُوكَ قَائِمًا ۚ قُلْ مَا عِندَ اللَّـهِ خَيْرٌ مِّنَ اللَّـهْوِ وَمِنَ التِّجَارَةِ ۚ وَاللَّـهُ خَيْرُ الرَّازِقِينَ ﴾ (الجمعۃ: ۱۱)
’’اور جب کوئی سودا بکتا دیکھیں یا کوئی تماشا نظر آجائے تو اس کی طرف دوڑ جاتے ہیں اور آپ کو کھڑا ہی چھوڑ دیتے ہیں ، آپ کہہ دیجیے کہ اللہ کے پاس جو ہے وہ کھیل اور تجارت سے بہتر ہے اور اللہ تعالیٰ بہترین روزی رساں ہے۔‘‘
اور یہ بارہ افراد جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ باقی رہے ان میں ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما تھے۔[1]
۲۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کبر وغرور کی نفی فرمانا:
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مَنْ جَرَّ ثَوبہ خُیلاء لم ینظر اللّٰہ الیہ یوم القیامۃ))
’’جو شخص ازراہ تکبر اپنے کپڑے گھسیٹ کر چلتا ہے اس کی طرف قیامت کے دن اللہ نظر نہیں فرمائے گا۔‘‘
یہ سن کر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میرا ازار ایک طرف لٹک جاتا ہے لیکن میں اس کو سنبھالنے کی کوشش کرتا ہوں ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((انک لست تصنع ذلک خُیلاء)) [2]
[1] الاحسان فی تقریب صحیح ابن حبان : ۱۵؍۳۰۰۔ مسلم ، رقم: ۸۶۳۔
[2] البخاری: ۳۶۶۵۔