کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 667
۹۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی تمام عورتوں پر فضیلت ایسے ہے جیسے ثرید کی فضیلت تمام کھانوں پر:
صحیحین میں عبداللہ بن عبدالرحمن سے روایت ہے کہ انھوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہوئے سنا وہ کہہ رہے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:
((فَضْلُ عَائِشَۃَ عَلَی النِّسَائِ کَفَضْلِ الثَّرِیْدِ عَلَی سَائِرِ الطَّعَامِ۔)) [1]
’’عائشہ کی تمام عورتوں پر فضیلت ایسے ہے جیسے ثرید کی فضیلت تمام کھانوں پر ہے۔‘‘
نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : علماء اس حدیث کا مطلب یہ بتاتے ہیں کہ ہر کھانے کی ثرید اس کے شوربے سے اچھی ہوتی ہے، پس گوشت کی ثرید اس کے شوربے سے عمدہ ہوتی ہے اور بغیر گوشت کی ثرید بغیر گوشت کے شوربے سے افضل ہوتی ہے اور ثرید کی افضلیت کا مطلب یہ ہے کہ وہ نفع بخش اور سیر آور غذا ہے، اسے چبانا آسان ہے، اسے کھانے میں لذت ملتی ہے، مختصر سے وقت میں اسے بنا لینا اور کھا کر فارغ ہو جانا آسان ہوتا ہے، اس اعتبار سے وہ ہر قسم کے شوربے اور غذا سے افضل ہے، بالکل اسی طرح دیگر خواتین پر عائشہ رضی اللہ عنہا کی ایک اضافی فضیلت ہے، اس حدیث میں یہ صراحت نہیں ہے کہ آپ رضی اللہ عنہا مریم اور آسیہ علیہما السلام سے بھی افضل ہیں کیونکہ یہ احتمال ہے کہ آپ امت محمدیہ کی خواتین میں سب سے افضل ہوں ۔[2]
یہ چند احادیث ہیں جو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت، دینی عظمت اور مقام و مرتبہ کی بلندی، و امتیاز کو نمایاں کرتی ہیں ، اس کے باوجود شیعہ و روافض اور ان کی روایات و اخبارات سے متاثرین مولفین و مصنّفین کی ستم ظریفی دیکھئے کہ انھوں نے آپ رضی اللہ عنہا کو طعن و تشنیع اور کذب و بہتان کا نشانہ بنایا اور صحیح و مستند احادیث کی بے جا تاویل کی، اورانھیں غلط معانی پرمحمول کیا جیسے کہ کتاب ’’ثم اہتدیت‘‘ (پھر مجھے ہدایت مل گئی) کے مولف نے کیا ہے۔ حالانکہ وہ اپنی کھینچ تان کے باوجود کوئی نئی چیز نہیں لاسکا بلکہ اپنے پیشرو شیعہ و روافض کے منہج پر چلتے ہوئے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا پر عمار رضی اللہ عنہ کے قول کے حوالے سے اعتراض کیا، جس پر عمار رضی اللہ عنہ نے کہا تھا:
’’اللہ کی قسم! وہ دنیا اور آخرت میں تمھارے نبی کی زوجہ محترمہ ہیں ، لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کے ذریعے سے تمھیں آزمائش میں ڈالا ہے، تاکہ دیکھے کہ تم اس کی اطاعت کرتے ہو یا عائشہ کی۔‘‘[3]
حقیقت یہ ہے کہ عمار رضی اللہ عنہ کی اس بات میں عائشہ رضی اللہ عنہا پر طعن و تشنیع کا کوئی پہلو نہیں نکلتا، بلکہ اس سے آپ کی فضیلت و منقبت ظاہر ہوتی ہے، ذرا غور کرو کہ اس سے بڑھ کر عظمت و شرافت کی اور کیا بات ہوسکتی ہے کہ آپ
[1] صحیح البخاری، حدیث نمبر (۳۷۷۰) ثرید ایک عمدہ اور لذیذ کھانا ہے جو باریک روٹی کو شوربہ میں توڑ کر تیار کیا جاتا ہے۔ یہ عربوں کی بڑی محبوب اور پسندیدہ غذا ہے۔ (مترجم)
[2] شرح النووی علی صحیح مسلم (۱۵؍۲۰۸، ۲۰۹)۔
[3] صحیح البخاری؍ فضائل الصحابۃ، حدیث نمبر (۳۷۷۲)۔