کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 663
۵۔آیت تخییرکا نزول نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اور سب سے پہلے آپ رضی اللہ عنہا کو اختیار دینا:
جب آیت تخییر نازل ہوئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے پہلے عائشہ رضی اللہ عنہا کو آیت سنا کر انھیں اختیار دیا، تاہم ان سے کہا کہ عجلت نہ کرنا، بلکہ اپنی والدین سے اس سلسلہ میں مشورہ کرلینا، اس لیے کہ آپ کو یقین تھاکہ ان کے والدین جدائی کی اجازت نہیں دیں گے، چنانچہ ایسا ہی ہوا اور آپ رضی اللہ عنہا نے اللہ اس کے رسول اور آخرت کو اختیار کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دیگر ازواج مطہرات نے بھی اسی پر عمل کیا، عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا گیا کہ اپنی بیویوں کو اختیار دے دیں (وہ دنیا کے عیش و آرام کو ترجیح دیں یا آخرت کو) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے پہلے مجھ ہی سے شروع کیا اور کہا:
((إِنِّیْ ذَاکِرٌ لَکِ أَمْراً فَلَا عَلَیْکِ أَنْ لَا تَعْجَلِيْ حَتَّی تَسْتَامِرِيْ أَبَوَیْکِ۔))
’’میں تم سے ایک بات کہہ رہا ہوں تم اس میں عجلت نہ کرنا، اپنے والدین سے مشورہ کے بعد کوئی اقدام کرنا۔‘‘
عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جانتے تھے کہ میرے والدین مجھے آپ سے جدائی کی اجازت نہ دیں گے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
﴿ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّأَزْوَاجِكَ إِن كُنتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا فَتَعَالَيْنَ أُمَتِّعْكُنَّ وَأُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِيلًا ﴿٢٨﴾ وَإِن كُنتُنَّ تُرِدْنَ اللَّـهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ فَإِنَّ اللَّـهَ أَعَدَّ لِلْمُحْسِنَاتِ مِنكُنَّ أَجْرًا عَظِيمًا ﴾ (الاحزاب:۲۸-۲۹)
’’اے نبی! اپنی بیویوں سے کہہ دے اگر تم دنیا کی زندگی اور اس کی زینت کا ارادہ رکھتی ہو تو آؤ میں تمھیں کچھ سامان دے دوں اورتمھیں رخصت کردوں ، اچھے طریقے سے رخصت کرنا۔ اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول اور آخری گھر کا ارادہ رکھتی ہو تو بے شک اللہ نے تم میں سے نیکی کرنے والیوں کے لیے بہت بڑا اجر تیار کر رکھا ہے۔‘‘
سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے کہا: یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ میں آپ کے بارے میں مشورہ کروں ، بلکہ میں اللہ، اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اخروی زندگی کو پسند کرتی ہوں ، پھر آپ کی دیگر بیویوں نے بھی میری ہی طرح کیا۔[1]
۶۔آپ رضی اللہ عنہا کے سبب چند قرآنی آیات کا نزول:
آپ رضی اللہ عنہا جن قرآنی آیات کے نزول کا سبب بنیں ، ان میں کچھ آیتوں کا تعلق خاص طور سے آپ کی ذات سے ہے اور کچھ کا تعلق پوری امت محمدیہ سے۔ جو آیات آپ کی ذات کے ساتھ خاص ہیں وہ آپ کی عظمت شان اور رفعت مکان کی ترجمان ہیں ، کیونکہ ان میں معاملہ افک میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ کی براء ت کی گواہی دی
[1] صحیح البخاری ؍ التفسیر، حدیث نمبر (۴۷۸۹)۔