کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 662
گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کے افضل ترین مرد اور افضل ترین عورت کو پسند کیا، لہٰذا جو شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ان دونوں محبوب نظر سے بغض رکھے وہ اللہ اور اس کے رسول کا دشمن کہے جانے کا مستحق ہے اور عائشہ رضی اللہ عنہا سے آپ کی محبت کسی سے پوشیدہ نہیں ۔‘‘[1]
۳۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے لحاف میں وحی کا نزول:
امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی سند سے ہشام بن عروہ سے انھوں نے اپنے والد (عروہ) سے روایت کیا کہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تحفے بھیجنے میں عائشہ رضی اللہ عنہا کی باری کا انتظار کیا کرتے تھے، عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میری سوکنیں ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئیں اور ان سے کہا: اللہ کی قسم! لوگ جان بوجھ کر اپنے تحفے اس دن بھیجتے ہیں جس دن عائشہ کی باری ہوتی ہے، ہم بھی عائشہ کی طرح اپنے لیے فائدہ چاہتی ہیں ، اس لیے تم رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں سے فرما دیں کہ میں جس بھی بیوی کے پاس ہوں ، جس کی بھی باری ہو، اسی گھر میں تحفے بھیج دیا کرو، ام سلمہ نے یہ بات رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کی آپ نے کچھ بھی جواب نہیں دیا، انھوں نے دوبارہ عرض کیا جب بھی جواب نہ دیا، پھر تیسری بار عرض کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( یَا أُمَّ سَلَمَۃَ لَا تُوذِیْنِيْ فِيْ عَائِشَۃَ فَإِنَّہُ وَ اللّٰہِ مَا نَزَلَ عَلَيَّ الْوَحْيُ وَأَنَا فِي لِحَافِ اِمْرَأَۃٍ مِنْکُنَّ غَیْرَہَا۔))[2]
’’اے ام سلمہ! عائشہ کے بارے میں مجھ کو نہ ستاؤ، اللہ کی قسم! تم میں سے کسی بیوی کے لحاف میں (جو میں اوڑھتا ہوں سوتے وقت) مجھ پر وحی نازل نہیں ہوتی، ہاں ، (عائشہ کا مقام یہ ہے) کہ ان کے لحاف میں وحی نازل ہوتی ہے۔‘‘
علامہ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ جواب اس بات کی دلیل ہے کہ حکم الٰہی کے مطابق عائشہ رضی اللہ عنہا سے شدید محبت کی وجہ انھیں دیگر ازواج مطہرات پر فضیلت ملی اور اللہ کی طرف سے یہ اشارہ ان کی محبت میں اضافہ کا سبب بنا۔‘‘[3]
۴۔جبریل علیہ السلام عائشہ رضی اللہ عنہا کو سلام بھیجتے ہیں :
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((یَاعَائِشَۃُ ہٰذَا جِبْرِیْلُ یَقْرَائُ عَلَیْکِ السَّلَامَ)) ’’اے عائشہ! یہ جبریل تمھیں سلام کہتے ہیں ۔‘‘ میں نے جواب دیا: ((وَ عَلَیْہِ السَّلَامُ وَ رَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرْکَاتُہُ ))لیکن آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) جو کچھ دیکھتے ہیں میں نہیں دیکھتی۔[4]
[1] سیر اعلام النبلاء (۲؍۱۴۳)۔
[2] صحیح البخاری،حدیث نمبر (۳۷۷۵)۔
[3] سیر أعلام النبلاء (۲؍۱۴۳)۔
[4] صحیح البخاری، حدیث نمبر (۳۷۶۸)۔