کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 661
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے آپ کی نماز جنازہ پڑھائی اور بقیع میں آپ کی تدفین ہوئی۔[1] آپ کے بے شمار مناقبت و فضائل ہیں اور متعدد صحیح احادیث میں آپ کی چند ایسی فضیلت وارد ہیں جن میں آپ رضی اللہ عنہا دیگر امہات المومنین سے ممتاز ہیں ، ان میں چند ایک کا یہاں ذکر ہو رہا ہے۔ ۱۔حریم نبوی بننے سے پہلے…: سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: (( اُرِیْتُکِ فِي الْمَنَامِ ثَلَاثَ لَیَالٍ، جَائَ نِيْ بِکِ الْمَلَکُ فِيْ سَرَقَۃٍ مِنْ حَرِیْرِ، فَیَقُوْلُ: ہٰذِہِ امْرَأْتُکِ، فَأَکْشِفُ عَنْ وَجْہِکَ، فَإِذَا أَنْتِ ہِيَ، فَأَقُوْلُ: اِنْ یَکُ ہَذَا مِنَ اللّٰہِ یُمْضِہِ۔)) [2] ’’تم مجھے خواب میں تین رات دکھائی گئیں ، تمھیں ایک فرشتہ ریشم کے ٹکڑے میں اٹھائے ہوئے میرے پاس لایا اور کہا: یہ تمھاری بیوی ہے، میں نے تمھارا چہرہ کھولا تو وہ تم تھیں ، میں نے کہا: اگر یہ اللہ کی طرف سے ہے تو ضرور پورا ہوگا۔‘‘ ۲۔ازواج مطہرات میں سب سے محبوب: عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ذات سلاسل[3] والے لشکر کا امیر بنا کر بھیجا، واپسی پر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: لوگوں میں سب سے زیادہ محبوب آپ کے نزدیک کون ہے؟ آپ نے فرمایا: عائشہ، میں نے کہا: مردوں میں سے؟ آپ نے فرمایا: ان کے والد۔[4] امام ذہبی رحمہ اللہ اس حدیث کی تشریح میں فرماتے ہیں : ’’روافض ناک رگڑ کے مرتے ہیں ، پر یہ حدیث ثابت ہے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پاکیزہ ذات ہی کو پسند فرماتے تھے۔ آپ نے فرمایا: ((لَوْ کُنْتُ مُتَّخِذًا خَلَیْلًا مِنْ ہَذِہِ الْأُمَّۃِ لَاتَّخَذْتُ أَبَابَکْرٍ خَلِیْلًا وَ لـٰکِنْ أُخُوَّۃَ الْإِسْلَامِ أَفْضَلُ۔)) ’’اگر میں اس امت میں کسی کو اپنا دوست بناتا تو ابوبکر کو بناتا، لیکن اسلامی اخوت ہی افضل ہے۔‘‘
[1] سیر أعلام النبلاء (۲؍۱۳۵، ۲۰۱) طبقات ابن سعد (۸؍۵۸) البدایۃ والنہایۃ (۸؍۹۵)۔ [2] صحیح مسلم، حدیث نمبر (۲۴۳۸)۔ [3] ذاتُ السُلاسِل: یہ سرزمین جُذام میں ایک چشمہ کانام ہے، جنگی مہم میں صحابہ نے اس چشمہ کا رخ کیا تھا اس مناسبت سے غزوہ ذات السلاسل پڑ گیا۔ ویسے سَلٰسَل و سَلٰسَال لغت میں شیریں ٹھنڈے پانی کو کہتے ہیں ۔ (دیکھئے: النہایۃ لابن اثیر (۴۳۹، ۴۴۰) تحقیق علی حسن الحلبی، دار ابن الجوزی (مترجم) [4] صحیح البخاری، حدیث نمبر (۴۳۵۸)۔