کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 647
البتہ ان کی تعداد مختصر تھی۔ شعبی فرماتے ہیں : ’’معرکۂ جمل میں علی، طلحہ، عمار اور زبیر رضی اللہ عنہم کے علاوہ کوئی صحابی حاضر نہ ہوا، اگر ان کے علاوہ کسی پانچویں کو کوئی پیش کردے تو میں بہت بڑا جھوٹا ہوں ۔‘‘ [1] ایک روایت میں ہے کہ آپ نے فرمایا: اگر کوئی تم سے کہے کہ جنگ جمل میں بدری صحابہ میں سے چار کے علاوہ شریک ہوئے تو اسے جھٹلا دو، علی اور عمار رضی اللہ عنہما ایک طرف تھے اور طلحہ اور زبیر رضی اللہ عنہما دوسری طرف۔[2] ایک اور روایت میں ہے کہ علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ بصرہ جانے کے لیے بدری صحابہ میں سے چھ کے علاوہ ساتواں نہیں گیا۔[3]گویا امام شعبی رحمہ اللہ صرف بدری صحابہ کی شرکت کی بات کررہے ہیں کہ ان کی تعداد اس سے زیادہ نہ تھی۔ بہرحال اس فتنہ میں انصار مدینہ نے نہایت معمولی تعداد میں علی رضی اللہ عنہ کا ساتھ دیا۔ ابن سیرین اور شعبی کا بیان ہے کہ جس وقت فتنہ رونما ہوا، اس وقت مدینہ میں دس ہزار سے زیادہ صحابہ کرام سکونت فرما تھے، ان میں سے اس میں نکلنے والوں کی تعداد بیس سے متجاوز نہ تھی۔ ان دونوں نے جنگ جمل و صفین کو فتنہ سے تعبیر کیا ہے۔[4] مختصر یہ کہ جو لوگ خلیفۂ راشد علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ بصرہ گئے ان کی تعداد کم تھی، اسی طرح جنگ جمل میں ان کی کتنی تعداد نے شرکت کی اس کے بارے میں بھی یقین سے کوئی بات نہیں کہی جاسکتی۔ کیونکہ معرکہ کی ہولناکی اور کثرت احداث کے باوجود تاریخی مصادر اس بات سے خاموش ہیں کہ اس میں کتنے صحابہ نے شرکت کیا، کتنے شہید ہوئے اور کتنے زخمی۔[5]ہاں ایک روایت اس سلسلے میں وارد ہے جو کسی حد تک اس نازک دور کے حقیقی صورتحال سے قریب تر ہے اور اس عرصہ میں واقع ہونے والے سانحوں اور جنگ میں شرکت کرنے کے متعلق اہل مدینہ کے شش وپنج اور مترد موقف سے بہت زیادہ ملتی جلتی ہے۔[6]اس روایت میں ہے کہ علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ کوفہ اور بصرہ کے متحرک لوگ نکلے جن کی کل تعداد سات سو (۷۰۰) کی تعداد میں نکلے۔[7] ۱۔عبداللہ بن سلا م رضی اللہ عنہ کی امیرالمومنین علی رضی اللہ عنہ کو نصیحت: صحابی رسول عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ کوعراق جانے کے ارادے سے روکنے کی کوشش
[1] الأنصار فی العصر الراشدی ص (۱۶۴)۔ [2] تاریخ خلیفۃ بن خیاط ص (۱۶) مصنف ابن ابی شیبۃ (۸؍۷۱۰)۔ [3] الخلافۃ الراشدۃ من تاریخ ابن کثیر ؍ کنعان ص (۳۵۶)۔ [4] الخلافۃ الراشدۃ من تاریخ ابن کثیر ؍ کنعان ص (۳۵۶)۔ [5] الأنصار فی العصر الراشدی ص (۱۶۵)۔ [6] الإنصاف فیما وقع فی تاریخ العصر الراشدی من الخلاف ص (۳۸۸)۔ [7] تاریخ الطبری (۵؍۴۸۱)۔