کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 620
پانچواں باب : معرکہ جمل و صفین اور تحکیم معرکۂ جمل کا پس منظر: سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے لوگ بہت محبت کرتے تھے، اس لیے کہ آپ کی سیاست بڑی عمدہ تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کا گہرا تعلق تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے متعدد مواقع پر ان کی مدح ومنقبت میں احادیث سنائی تھیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دو صاحبزادیاں ان کے نکاح میں آئی تھیں جن کی وجہ سے آپ کو ذو النورین کہا جاتا تھا، آپ جنت کے بشارت یافتہ تھے، آپ نے اپنی ز ندگی میں شرپسندوں کے مظالم کا سامنا کیا، آپ چاہتے تو ایسے لوگوں کا صفایا کرسکتے تھے، لیکن محض اس خوف سے آپ نے ان کے خلاف کوئی اقدام نہیں کیاکہ کہیں امت محمدیہ میں خون ریزی کا سبب اوّل آپ نہ بن جائیں ۔آپ کی زندگی میں ظاہر ہونے والے فتنوں کے ساتھ آپ کی سیاسی روش، بردباری، صبر اور عدل پر قائم تھی۔ آپ نے صحابہ کرام کو شرپسندوں سے قتال کرنے سے منع کردیا تھا اور اپنی جان کی قربانی دے کر بے شمار مسلمانوں کی جان بچانا پسند کیا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ آپ کی شہادت دوسرے بہت سارے فتنوں کے ظہور کا سبب بن گئی اور وہ فتنے اپنے مابعد کے پے در پے رونما ہونے والے فتنوں پر اپنا سایہ دراز کرتے گئے، آپ رضی اللہ عنہ کی شہادت تمام مسلمانوں کے لیے ایک عظیم سانحہ تھی، جس کے چیلنجوں کو قبول کرنے کے لیے پورا اسلامی معاشرہ اٹھ کھڑا ہوا اور لوگ کئی حصوں میں تقسیم ہوگئے۔ آپ کی شہادت کے بعد صحابہ نے آپ کے تئیں جس موقف کا اظہار کیا وہ آپ کی اتہامات سے براء ت، اور عظمت کی سب سے بڑی دلیل ہے۔ تمام صحابہ آپ کے بے قصور ہونے اور آپ کے خون کا بدلہ لینے پر متفق تھے، فرق صرف اتنا تھا کہ قصاص لینے کی کیفیت متعین کرنے میں ان کے موقف میں اختلاف تھا۔ بہتر ہوگا کہ اصل واقعہ نقل کرنے سے قبل اس فتنہ کی آگ لگانے میں عبداللہ بن سبا کے کردار پر روشنی ڈالی جائے۔ فتنہ انگیزی میں سبائیت کا اثر ۱۔کیا عبداللہ بن سبا ایک خیالی شخصیت تھی ۔۔۔۔۔۔؟ تمام متقدمین مورخین متفقہ طور پر اس کے حقیقی وجود کے قائل ہیں ۔ معاصرین میں سے کچھ ہی لوگ اس کے منکر ہیں اور ان میں اکثریت کا تعلق روافض سے ہے۔ منکرین کی دلیل یہ ہے کہ عبداللہ بن سباء سیف بن عمر تمیمی کی ذہنی پیداوار ہے، کیونکہ بعض علمائے رجال نے روایت حدیث کے باب میں سیف پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ فن رجال کے بعض علماء نے روایت حدیث کے باب میں اس پر کلام کیا ہے اور تاریخی روایات کے سلسلہ میں علما