کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 62
آپ سے ملا۔ ان میں ایک عورت تھی جو چمڑے کی پرانی پوستین پہنے ہوئی تھی، اس کے ساتھ ایک بچی تھی جو عرب میں سب سے زیادہ حسین تھی۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اسے مجھے عطا کیا، میں نے اس کا کپڑا نہیں اٹھایا، یہاں تک کہ مدینہ پہنچ گیا اور رات گذاری، لیکن اس کا کپڑا نہیں اٹھا، بازار میں مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ملے اور فرمایا سلمہ اس خاتون کو مجھے دے دو، میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اللہ کی قسم یہ عورت مجھے پسند آگئی ہے اور میں نے ابھی تک اس کا کپڑا نہیں اٹھایا ہے۔ اس پر آپ خاموش ہو گئے اور چلے گئے، پھر دوسرے دن بازار میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے ملے اور فرمایا: اس خاتون کو مجھے دے دو، میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں نے ابھی تک اس کا کپڑا نہیں اٹھایا ہے اور یہ آپ کے لیے ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو مکہ والوں کو دے کر ان مسلم قیدیوں کو رہا کرایا جو مکہ والوں کے ہاتھ میں تھے۔[1] عمرۃ القضا اور ذات السلاسل میں ۱۔ عمرۃ القضا میں : ابوبکر رضی اللہ عنہ ان لوگوں میں سے تھے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس عمرہ کی قضا کرنے گئے تھے، جس سے حدیبیہ کے موقع پر مشرکین مکہ نے روک دیا تھا۔[2] ۲۔ سریہ ذات السلاسل[3] میں : رافع بن عمرو الطائی کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کی قیادت میں ذات السلاسل کی مہم پر لشکر روانہ کیا اور اس مہم میں ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما اور دیگر کبار صحابہ رضی اللہ عنہم کو روانہ کیا۔ فتح مکہ، حنین وطائف میں ۱۔ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ مکہ میں داخل ہوتے وقت: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے موقع پر مکہ میں داخل ہوئے تو اس وقت آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ خواتین گھوڑوں کے چہروں پر نشان لگا رہی ہیں ، تو آپ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہو کر مسکرائے اور فرمایا: حسان نے کیا کہا ہے؟ تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے یہ اشعار پڑھے: عَدِ منَا خَیْلَنَا اِنْ لَّم تَرَوْہَا تُثِیْرُ النَّقعَ مَوعِدُہَا کَدَائُ ’’ہمارے شہسواروں کو اگر غبار اڑاتے ہوئے مقام کداء کی جانب جاتے نہ دیکھے ہوں تو وہ برباد
[1] مسند احمد: ۴/۴۳۰، الطبقات: ۴/ ۱۶۴۔ [2] تاریخ الدعوۃ الاسلامیۃ: ۱۴۲۔ [3] ذات السلاسل وادی القریٰ کے پیچھے ایک مقام ہے۔ اس کے اور مدینہ کے مابین دس دن کا فاصلہ ہے۔