کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 617
مالی معاملات ۱۔ حاکم وقت کے انعامات و عطایات: امیرالمومنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: حاکم وقت تمھیں حرام کے بجائے حلال انعامات سے جس قدر بھی نوازیں انھیں لینے میں کوئی حرج نہیں ۔[1] اور فرمایا: حاکم وقت سے تم خود کچھ نہ مانگو، لیکن اگر کچھ دے تو لے لو، کیونکہ بیت المال میں حرام سے کہیں زیادہ حلال مال ہوتا ہے۔[2] ۲۔ مظلوم کو حق دلانے کے لیے اس کا ہدیہ قبول کرنا: علامہ ابن حزم نے سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں لکھا ہے کہ آپ نے فرمایا: اگر کوئی شخص کسی کا حق دلاتا ہے یا اس سے ظلم کا دفاع کرتا ہے تو اس کے بدلے مظلوم سے کوئی ہدیہ قبول کرنا اس کے لیے جائز نہیں ۔[3] ۳۔ عاریتاً لیے ہوئے سامان کی عدم ضمانت: سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے نزدیک اگر عاریتاً لینے والے کے پاس سے عاریتاً لیا ہوا سامان ضائع ہوجائے اور عاریتاً لینے والے کی کوتاہی اس میں شامل نہ ہو تو وہ اس سامان کا ضامن نہ ہوگا۔[4] چنانچہ آپ فرماتے ہیں : عاریتاً لیے ہوئے سامان کی کوئی ضمانت نہیں ، وہ ایک نیکی اور احسان ہے، البتہ اگر مستعیر اس سامان کی حفاظت نہ کرے تو ضامن ہوگا۔[5] حدود ۱۔ مرتد کی سزا: امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : مرتد سے تین مرتبہ توبہ کرائی جائے گی، اگر توبہ کرلے توبہتر، ورنہ قتل کردیا جائے گا۔[6] اس کے قتل کی دلیل ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی یہ حدیث ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:((مَنْ بَدَّلَ دِیْنَہٗ فَاقْتُلُوْہٗ۔))[7]… ’’جس نے اپنا دین (اسلام) بدل دیا ہو اسے قتل کردو۔‘‘ اور توبہ کرانے کی دلیل جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کی حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرتد ہوجانے والے ایک آدمی سے چار مرتبہ توبہ کروائی۔[8] ۲۔ حد زنا: الف:… واقعہ رجم:…شعبی رحمہ اللہ کا بیان ہے کہ شراحہ کے شوہر ملک شام گئے تھے اور وہیں غائب
[1] المغنی (۶؍۴۴۴) فقہ الإمام علی (۲؍۷۱۶)۔ [2] المغنی (۶؍۴۴۴)۔ [3] المحلی (۹؍۱۲۹)۔ [4] فقہ الإمام علی بن أبی طالب (۲؍۷۲۱)۔ [5] مصنف عبدالرزاق(۴۷۸۸)۔ [6] مصنف ابن أبی شیبۃ (۱۰؍۱۳۸)۔ [7] صحیح البخاری حدیث نمبر (۳۰۱۷)۔ [8] مجمع الزوائد (۶؍۲۶۲) روایت میں ضعف ہے۔