کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 614
تھے، آپ نے نہ ان کو غسل دیا اور نہ ہی ان کی تکفین کا حکم دیا، بلکہ عمار رضی اللہ عنہ کو بغیر غسل دیے دفن کردیا۔[1] حسن بصری اور سعید بن مسیب رحمۃ اللہ علیہ کے علاوہ جمہور اہل علم کا یہی مسلک ہے۔ البتہ یہ دونوں غسل دینے کے قائل ہیں اس شبہ کی بنا پر کہ میت جنبی ہوسکتا ہے۔[2] زکوٰۃ کے متعلق احکام ۱۔ کسی مال پر سال گزرنے سے پہلے زکوٰۃ نہیں ہے: امیرالمومنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ صراحت سے فرماتے ہیں کہ کسی مال پر اس وقت تک زکوٰۃ فرض نہیں جب تک کہ اس پر سال نہ گزر جائے۔[3] واضح رہے کہ یہ شرط نقود، چوپائے اور اموال تجارت کے ساتھ مشروط ہے، کھیتی کا حکم اس سے مستثنیٰ ہے، یہ ایک اجماعی مسئلہ ہے اس میں کسی کا اختلاف نہیں ۔[4] ۲۔ سونے چاندی کا نصاب اور ان میں مقدار زکوٰۃ: امیرالمومنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے صراحت کی ہے کہ سونے کا نصاب بیس (۲۰) مثقال (۸۵ گرام) ہے، اس سے کم پرزکوٰۃ نہیں اور اگر اس سے زیادہ ہو جائے تواسی حساب سے شمار کیا جائے گا۔ آپ فرماتے ہیں : بیس دینار سے کم پرکوئی زکوٰۃ واجب نہیں ، جب بیس دینار ہوجائے تو اس میں نصف دینار زکوٰۃ واجب ہے۔ اور جب چالیس دینار ہوجائے تو اس میں ایک دینار واجب ہے۔ اس طرح جتنا بڑھتا جائے اسی حساب سے زکوٰۃ دی جائے گی۔[5] اور چاندی کے نصاب کے بارے میں آپ نے فرمایا کہ: دو سو درہم (۵۹۵ گرام) سے کم میں زکوٰۃ واجب نہیں ۔[6] جب دو سو درہم پورا ہوجائے تو اس میں پانچ درہم زکوٰۃ ہے۔ اگر دو سو درہم سے کم ہے تواس میں کوئی زکوٰۃ نہیں اور اگر دو سو سے بڑھ جائے تو مذکورہ حساب سے زکوٰۃ دی جائے۔[7] ۳۔ غلہ جات کی جن اصناف میں زکوٰۃ واجب ہے: ابن حزم وغیرہ نے لکھا ہے کہ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے نزدیک کھیتی کی پیداوار میں سے پیدا ہونے والے غلہ جات میں گیہوں ،جو، کھجور اور کشمش پر زکوٰۃ واجب ہے۔ [8]آپ فرماتے ہیں : زکوٰۃ چار چیزوں سے ادا کی جائے، گیہوں سے اور اگر گیہوں نہ ہو توکھجور سے، اگر کھجور نہ ہو تو کشمش سے اور اگر کشمش نہ ہو تو جَو سے۔[9]
[1] المغنی (۲؍۵۳۴) فقہ الإمام (۱؍۳۰۶)۔ [2] البدائع (۲؍۸۰۶) المغنی (۲؍۵۲۹)۔ [3] مسند أحمد (۲؍۳۱۱) احمد شاکر فرماتے ہیں اس کی سند صحیح ہے۔ [4] موسوعۃ فقہ الإمام علی ؍قلعجی ص (۲۹۵)۔ [5] مصنف ابن أبی شیبۃ (۳؍۱۱۹)۔ [6] مصنف ابن أبی شیبۃ (۳؍۱۱۷)۔ [7] المحلٰی (۶؍۵۹، ۶۱) المجموع (۶؍۱۶)۔ [8] المحلی (۵؍۲۱۲) فقہ الإمام علی (۱؍۳۴۶)۔ [9] مصنف ابن أبی شیبۃ (۳؍۴۳۸)۔