کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 612
۴۔ جنابت کے علاوہ تمام حالات میں مصحف کو ہاتھ میں لیے بغیر قرآن کی تلاوت کرنا:
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنابت کے علاوہ بقیہ تمام حالات میں ہمیں قرآن پڑھاتے تھے۔[1]
عامر شعبی کہتے ہیں کہ میں نے ابوالعریف ہمدانی کو فرماتے ہوئے سنا کہ میں علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے پاس تھا، انھوں نے پیشاب کیا اور پھر کہا: قرآن کو پڑھو، جب تک جنابت نہ ہو، اور جب جنابت لاحق ہو تو ہرگز نہ پڑھو، حتی کہ ایک حرف بھی نہ پڑھو۔[2]
نماز کے احکام
۱۔ رکوع یا سجدہ کی حالت میں تلاوت قرآن کی ممانعت:
سیّدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے رکوع یا سجدہ کی حالت میں قرآن کی تلاوت کرنے سے منع فرمایا۔[3]
۲۔ فوت شدہ نمازوں کی قضاء:
سیّدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جس شخص کی نماز فوت ہوجائے اس پر اس کی قضاء واجب ہے اور فی الفور قضاء کرلینا مستحب ہے اور آپ نے فرمایا: جب آدمی نماز سے سو جائے یا بھول جائے، تو جب بیدار ہو یا بھولی ہوئی نماز یاد آئے فوراً اسے پڑھ لے۔[4] اس پر تمام مسلمانوں کا اجماع ہے۔[5] اس کی دلیل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے:
((إِذَا رَقَدَ أَحَدُکُمْ عَنِ الصَّلَاۃِ أَوْ غَفَلَ عَنْہَا فَلْیُصَلِّہَا إِذَا ذَکَرَہَا فَإِنَّ اللّٰہَ یَقُوْلُ: ﴿ وَأَقِمِ الصَّلَاةَ لِذِكْرِي ﴾ (طہ:۱۴) [6]
’’جب تم میں سے کوئی نماز سے سو جائے یا غافل ہوجائے تو جب وہ یاد آئے پڑھ لے، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: تم میرے ذکر کے لیے نماز قائم کرو۔‘‘
میت کو غسل دینے اور اس کی تکفین کے احکام
۱۔ شوہر کا اپنی بیوی کو غسل دلانا:
سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے نزدیک شوہر اپنی فوت شدہ بیوی کو غسل دے سکتا ہے، آپ نے خود اپنی بیوی فاطمہ رضی اللہ عنہا کو غسل دیا۔[7] اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے وصیت کی تھی کہ انھیں میرے اور علی کے علاوہ
[1] مسند أحمد (۲؍۵۱) احمد شاکر فرماتے ہیں : اس کی سند صحیح ہے۔
[2] مصنف عبدالرزاق (۱؍۳۳۶)۔
[3] صحیح مسلم (۱؍۳۴۹)۔
[4] مصنف ابن أبی شیبۃ (۲؍۶۲)۔
[5] فقہ الإمام علی بن أبی طالب (۱؍۱۸۱)۔
[6] صحیح مسلم ؍ المساجد و مواضع الصلاۃ (۱؍۴۷۷) حدیث نمبر (۶۸۴)۔
[7] السیل الجرار (۱؍۳۴۴) المبسوط (۲؍۷۱)۔