کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 606
ڈلوا دیا اور جب سب جل کر خاکستر ہوگئے ۔
قضاء و قدر کے بارے میں امیر المومنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کا عقیدہ:
سیّدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : روئے زمین پر کوئی چیز اس وقت تک واقع نہیں ہوتی جب تک کہ آسمان میں اس کا فیصلہ نہیں کردیا جاتا اور ہر آدمی کے ساتھ دو فرشتے مقرر ہیں جو اس کی طرف سے دفاع کرتے ہیں اور حفاظت کرتے ہیں یہاں تک کہ اس کی تقدیر آپہنچتی ہے اور جب تقدیر اپنا فیصلہ لے آتی ہے تو وہ دونوں اس کے اور تقدیر کے بیچ سے ہٹ جاتے ہیں اور میں اللہ کی طرف سے مضبوط ڈھال کی حفاظت میں ہوں ، لیکن جب میری موت کا وقت آجائے گا تو وہ ڈھال مجھ سے ہٹ جائے گی اور کوئی مسلمان ایمان کا ذائقہ اس وقت تک نہیں پاتا جب تک کہ وہ یہ نہ جان لے کہ اسے جوکچھ آرام و تکلیف پہنچی ہے وہ خطا کرنے والی نہ تھی اور جو اسے نہیں پہنچی ہے وہ پہنچنے والی نہ تھی۔[1]
اللہ تعالیٰ بے شمار انسانوں کا حساب کیسے کرے گا؟
آپ سے پوچھا گیا کہ اللہ تعالیٰ انسانوں کی اتنی بڑی تعداد کا حساب و کتاب کیسے کرے گا؟ آپ نے فرمایا: جیسے اتنی بڑی تعداد کو روزی دیتا ہے۔[2]
مہلک امراض، جن سے امیر المومنین علی بن ابی طالب نے ڈرایا:
(۱) گناہ کا اثر (۲) لمبی امید اور نفس پرستی
(۳) ریاکاری (۴)خود پسندی
امیر المومنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کا بازاروں کی اصلاح کرنا
امیر المومنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ بازار میں لوگوں کے باہمی معاملات کا جائزہ لینے اور اسلامی شریعت کے مطابق انھیں خرید و فروخت کرنے پرابھارنے کے حریص تھے، یہ امر واقعہ ہے کہ بازار کے معاملات میں محاسبہ کرنے پر آپ بہت زیادہ توجہ دیتے تھے، چنانچہ حر بن جرموز المرازی اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا: میں نے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو محل سے نکلتے ہوئے دیکھا ان کے جسم پر دو چادریں تھیں ، آدھی پنڈلی تک ازار پہنے ہوئے تھے، چادر بھی تقریباً وہیں تک لٹکتی تھی، آپ دُرَّہ لیے ہوئے بازار میں گھوم رہے تھے اور انھیں اللہ کے تقویٰ اور حلال تجارت کا حکم دے رہے تھے اور کہتے تھے:ناپ تول برابر برابر کرو اور گوشت کی تنقیح نہ کرو( یعنی
[1] حیاۃ الصحابۃ (۳؍۳۰۵) فرائد الکلام ص (۳۴۸)۔
[2] أدب الدنیا والدین ص (۲۶) فرائد الکلام ص )۳۳۹)۔