کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 602
سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اب جب کہ تم نے حقیقت کا اعتراف کرلیا ہے تو یہ زرہ میں تمھیں دیتا ہوں ، پھر آپ نے اسے ایک گھوڑا بھی سواری کے لیے عنایت فرمایا۔ قاضی شریح کا بیان ہے کہ پھر وہ چلا گیا اور بعد میں میں نے دیکھا کہ وہ نہروان [1] میں علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ خوارج کے خلاف لڑ رہا تھا۔ فیصلوں میں علی رضی اللہ عنہ کی عدل پرور صفت کا واقعہ ناحیہ القرشی سے مروی ہے وہ اپنے باپ کے واسطے سے بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم باب قصر پر کھڑے تھے، اتنے میں ہمیں علی رضی اللہ عنہ دکھائی دیے، ہم آپ کی ہیبت سے مرعوب ہو کر ایک کنارے کھڑے ہوگئے، جب آپ گزر گئے تو ہم بھی آپ کے پیچھے چل دیے، آپ سیدھے جارہے تھے کہ اچانک ایک آدمی نے آواز لگائی: اللہ کے واسطے میری مدد کرو، آپ نے اس کی طرف دیکھا کہ دو آدمی باہم لڑ رہے ہیں ۔ آپ نے دونوں کے سینے پر ایک ایک گھونسہ مارا، پھر دونوں سے کہا: یہاں سے ہٹ جاؤ، ان میں سے ایک نے کہا: اے امیر المومنین! اس نے مجھ سے ایک بکری خریدی تھی اور میں نے اس سے کہا تھا کہ قیمت میں مجھے گھٹیا و نقلی سکہ نہ دینا، پھر بھی اس نے مجھے وہی دیا اور جب میں نے اس کی رقم اسے واپس کردی تو اس نے مجھے تھپڑ مارا۔ آپ نے دوسرے سے پوچھا: تم کیا کہتے ہو؟ اس نے کہا: اے امیرالمومنین وہ سچ کہہ رہا ہے، آپ نے کہا: تو پھر اس کی شرط پوری کرو اور سنو! تم بیٹھ جاؤ، پھر جس کو طمانچہ مارا تھااس سے کہا کہ اس سے بدلہ لو، اس نے کہا: اے امیرالمومنین! اگر معاف کردوں تو؟ آپ نے کہا: اس کا تمھیں اختیار ہے۔ چنانچہ اس نے معاف کردیا اور جب طمانچہ مارنے والا جانے لگا تو علی رضی اللہ عنہ نے کہا: اے مسلمانو! اسے پکڑو، چنانچہ وہ پکڑ کر لایا گیا۔ پھر آپ نے اسے پندرہ کوڑے لگائے اور کہا: تم نے اس کی جو بے عزتی کی ہے یہ اس کی سزا ہے اور ایک روایت میں ہے کہ یہ (تعزیری سزا) حاکم کا حق ہے۔[2] (۳)… معاشرتی زندگی اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا اہتمام توحید کی دعوت اور شرک سے جنگ: امیر المومنین علی بن ابی طالب کی پوری زندگی توحید کی دعوت، ایمانیات کی تبلیغ، اللہ پر اعتماد و توکل اس سے خوف کی تفہیم و تشریح، اسمائے حسنیٰ اور بلند و بالاصفات کے حوالے سے ذات الٰہی کی تعریف اور شرک کی تمام شکلوں سے جنگ اور محاذ آرائی سے لبریز ہے، توحید کی دعوت اور شرک سے جنگ کے بارے میں آپ کی بے شمار تعلیمات و رہنمائیاں ہیں ، ان میں سے چند یہ ہیں:
[1] نہروان، واسط اور بغداد کے درمیان ایک جگہ ہے۔ [2] تاریخ طبری (۶؍۷۲، ۷۳)۔