کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 601
عدل و مساوات:
سیّدنا علی رضی اللہ عنہ عدل وانصاف کے میدان میں قدوہ تھے، آپ نے انصاف سے دلوں کو فتح اور عقلوں کو حیرت زدہ کردیا تھا، جس عدل کو آپ اپنی حکومت میں نافذ کرنے کے لیے کوشاں تھے وہ پوری مدت خلافت راشدہ میں اسلامی حکومت کے اہم ترین مبادیات کا ایک حصہ تھا۔ بلکہ سچی بات تو یہ ہے کہ وہ اسلام کی ایک عملی دعوت تھی جو انسانوں کے دلوں کو ایمان کے لیے کھولتی تھی، آپ مکمل طور سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے منہج پر چلتے رہے اور آپ کی سیاست عدل و مساوات کے اصولوں پر کام کرتی رہی۔
شریح کا بیان ہے کہ جب علی رضی اللہ عنہ معاویہ رضی اللہ عنہ سے جنگ کے لیے آگے بڑھے تو اتفاق سے آپ کی زرہ غائب ہوگئی، جب لڑائی ختم ہوگئی تو آپ کوفہ لوٹ گئے، ایک مرتبہ بازار میں ایک یہودی کو وہ زرہ فروخت کرتے ہوئے دیکھا، آپ نے اس سے کہا: اے یہودی یہ زرہ میری ہے، نہ میں نے اسے کسی کو فروخت کیا ہے اور نہ ہی ہبہ کیا ہے۔ یہودی نے کہا: یہ زرہ میری ہے اور میرے قبضہ میں ہے۔ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا: تب چلو ہم دونوں اس سلسلہ میں قاضی سے فیصلہ کراتے ہیں ۔ چنانچہ دونوں قاضی کے پاس گئے، علی رضی اللہ عنہ نے قاضی شریح کے پہلو میں بیٹھ گئے اور یہودی ان کے سامنے بیٹھا۔
قاضی شریح نے کہا: اے امیر المومنین! آپ اپنا دعویٰ پیش کیجیے، آپ نے فرمایا: ٹھیک ہے، میرا دعویٰ ہے کہ اس یہودی کے ہاتھ میں جو زرہ ہے وہ میری ہے، نہ میں نے اسے فروخت کیا ہے اور نہ ہبہ کیا ہے۔
قاضی شریح نے کہا: اے امیر المومنین: بینہ (دلیل و شہادت) پیش کیجیے، آپ نے فرمایا: ٹھیک ہے، قنبر،[1] حسن اور حسین گواہ ہیں کہ یہ زرہ میری ہے۔ قاضی نے کہا: بیٹے کی گواہی باپ کے حق میں قابل قبول نہیں ، علی رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا جنتی کی شہادت قابل قبول نہیں ہوگی؟ جب کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سناہے:
((اَلْحَسَنُ وَالْحُسَیْنُ سَیِّدَا شَبَابِ أَہْلِ الْجَنَّۃِ۔))[2]
’’حسن اور حسین نوجوانان جنت کے دو سردار ہیں ۔‘‘
یہودی نے کہا: امیر المومنین نے میرا معاملہ اپنے قاضی کے سامنے پیش کیا اور اس نے ان کے خلاف فیصلہ صادر کیا؟ میں گواہی دیتا ہوں کہ یہ دین حق ہے اور میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں ۔
سچ ہے یہ زرہ آپ ہی کی ہے، واقعہ یہ ہے کہ آپ ایک خاکستری رنگ کے اونٹ پر سوار تھے اور صفین کی طرف جارہے تھے، رات کا وقت تھا اوریہ زرہ آپ سے گر گئی تھی، میں نے اسے اٹھا لیا تھا۔
[1] سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے غلام تھے۔
[2] مصنف ابن ابی شیبۃ حدیث نمبر (۱۲۲۲۵)، مستدرک حاکم (۲؍۱۶۶)۔