کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 587
۱: ابومنصوربغدادی فرماتے ہیں :
’’تمام اہل حق و اصحاب عدل اس بات پر متفق ہیں کہ عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد علی رضی اللہ عنہ کا امام و خلیفہ بنایا جانا اپنی جگہ بالکل درست ہے۔‘‘[1]
۲: امام زہری فرماتے ہیں :
’’سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ ان کی زندگی کے آخری لمحات تک وفاداری کا ثبوت دیا، ان کی شہادت کے بعد صحابہ میں آپ ہی سب سے افضل اور خلافت کے حق دار تھے، لیکن منصب خلافت پر زبردستی قابض نہیں ہوئے، بلکہ جب بشمول اصحاب شوریٰ تمام لوگوں نے آپ پر بیعت عامہ کرلیا تب آپ نے اسے قبول کیا۔‘‘[2]
۳: امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’عمر رضی اللہ عنہ کے بعد تمام صحابہ کرام عثمان رضی اللہ عنہ کی بیعت پر متفق ہوگئے، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ((عَلَیْکُمْ بِسُنَّتِیْ وَسُنَّۃِ الْخُلَفَاء الرَّاشِدِیْنَ الْمَہْدِیِّیْنَ مِنْ بَعْدِیْ تَمَسَّکُوْا بِہَا وَعَضُّوْا عَلَیْہَا بِالنَّوَاجِذِ وَاِیَّاکُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُوْرِ فَإِنَّ کُلَّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ۔))[3] ’’تم اپنے اوپر میری سنت اور میرے بعد ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کی سنت کو لازم کرلو، اسے مضبوطی سے تھام لو اور داڑھوں کے ساتھ اسے جکڑ لو اور دین میں ایجاد کردہ نئی نئی باتوں سے خود کو بچاؤ، اس لیے کہ ہر بدعت گمراہی ہے۔‘‘
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ ہدایت یافتہ خلفائے راشدین میں سے آخری خلیفہ تھے، اہل سنت کے تمام علماء، اتقیاء، حکام اور فوجی سربراہان حتی کہ ان کے عوام الناس بھی اس بات پر متفق ہیں کہ خلافت کی ترتیب میں پہلے ابوبکر، پھر عمر، پھر عثمان، پھر علی رضی اللہ عنہم ہیں ۔‘‘[4]
سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کا خطبۂ خلافت:
منصب خلافت پر سرفراز ہونے کے بعد آپ نے سب سے پہلا خطبہ یہ دیا: اللہ تعالیٰ نے ایک کتاب ہدایت نازل کی، اس میں خیر اور شر کو واضح کیا، خیر کو لے لو اور شر کو چھوڑ دو، اللہ کے فرائض کو ادا کرو، وہ تمھیں جنت میں داخل کرے گا، بے شک اللہ تعالیٰ نے کچھ چیزوں کو حرام کیا ہے جو واضح ہیں ، پس پردہ نہیں ہیں ، مسلمانوں کی حرمت و تقدس کو ہر حرام پر فوقیت دی ہے، ان کو اخلاص اور اتحاد کی بڑی تاکید کی ہے، مسلمان وہی ہے جس کی زبان
[1] کتاب أصول الدین ص (۲۸۶، ۲۸۷)۔
[2] الاعتقاد ص (۱۹۳)۔
[3] سنن ابی داؤد (۴؍۲۰۱) سنن الترمذی (۵؍۴۴) حسن صحیح۔
[4] الوصیۃ الکبرٰی ص (۳۲)۔