کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 582
واقعہ یہ ہے کہ جن ناپاک اور مجرم ہاتھوں نے ان صحابہ کی طرف جھوٹ، جعلی خطوط کو منسوب کیا تھا، انھیں ہاتھوں نے اول سے آخر تک فتنوں کی آگ لگائی اور فساد وتخریب کا جال بچھا دیا، اور انھیں نجس روحوں نے عثمان رضی اللہ عنہ پر تہمتوں کی بوچھاڑ کی کہ انھوں نے یہ غلط کیا، اور یہ غلط کیا، لوگوں میں یہی پر وپیگنڈا کیا اور عوام الناس نے اسے سچ جان لیا اور پھر اس جعلی خط کو عثمان رضی اللہ عنہ سے جوڑدیا، تاکہ عثمان رضی اللہ عنہ شہادت کی چوکھٹ پر سرکٹا کر اپنے رب سے سرخ رو ہوکر جاملیں ۔ عثمان رضی اللہ عنہ اس سبائی یہودی سازش میں تنہا مظلوم نہیں ہیں بلکہ خود اسلام ان سے پہلے مظلوم ہے، صرف اتنا ہی نہیں ، بلکہ ہماری محرف اسلامی تاریخ اور اسے پڑھنے اورماننے والی امت مسلمہ ان مظلومین میں سے ہے جن پر اس خبیث یہودی اور اس کے ہم فطرت اعوان و انصار نے بڑا ستم ڈھایا ہے۔ پس کیا امت مسلمہ کی نئی نسلوں کے لیے وہ وقت ابھی نہیں آیا جس میں وہ اپنی سچی و و حقیقی تاریخ اور اس کی سرکردہ ہستیوں کو اچھی طرح پہچان سکیں ؟ بلکہ کیا اس دور کے مسلمان ادباء ومورخین اب بھی اس بات سے خبردار نہ ہوں گے کہ اللہ سے خوف کھائیں اور تحقیق سے قبل امت کے پاک نفوس (صحابہ کرام) پر انگلی نہ اٹھائیں تاکہ غیروں کی طرح یہ بھی ضلالت کے گڈھے میں نہ جاگریں ۔[1] ۲۔ محاصرہ کے دوران سیّدناعلی رضی اللہ عنہ کا موقف: سیّدناعثمان رضی اللہ عنہ کے گھر کا محاصرہ سخت ہوگیا اور اتنا سخت کہ آپ کو مسجد میں نماز کے لیے جانے سے روک دیا گیا، لیکن آپ فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تعمیل کرتے ہوئے اس مصیبت پر صبر کرتے رہے اور قضاء وقدر پر ایمان رکھنے کے ساتھ یہ کوشش کرتے رہے کہ اس مصیبت اور تشویشناک صورتِ حال کا حل نکالاجائے، اسی لیے آپ نے کبھی مسلمانوں کے خون کی حرمت کے موضوع پر خطبہ دیا اور بتایا کہ اسلام کے حق کے علاوہ کسی بھی شکل میں مسلمان کا خون بہانا حرام ہے اور کبھی لوگوں میں اٹھتے بیٹھتے ان سے اپنے فضائل کا تذکرہ کرتے، اپنی اسلامی خدمات کا ذکر چھیڑتے، اور عشرہ مبشرہ میں سے جو باحیاتتھے ان کو اس پر گواہ بناتے۔[2] گویا یہ اشارہ دیتے کہ جس شخص کا ماضی اتنا بہترین ہو اور جس کی اتنی فضیلت ہو کیا اس کے بارے میں یہ تصور کیا جاسکتا ہے کہ وہ دنیا کا شدید لالچی ہوگا اور اسے آخرت پر ترجیح دے گا ؟ اور کیا عقل میں یہ بات آتی ہے کہ وہ امانت میں خیانت کرے گا اور امت کے اموال وخون سے اس طرح کھلواڑ کرے گا؟ جب کہ اسے اچھی طرح معلوم ہے کہ اللہ کے یہاں اس کا انجام کتنا بر ا ہے اور اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے تربیت پائی ہے آپ نے اسے جنت کی بشارت دی ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دوسرے افاضل صحابہ نے بھی اس کا تزکیہ کیا ہے، کیا وہ اس طرح کرسکتا ہے ؟ تاہم بغاوت کی گرفت مدینہ پر اتنی سخت ہوگئی کہ باغیوں ہی نے اکثر نمازوں میں امامت کرنا شروع کردی۔[3] اور جب صحابہ
[1] عثمان بن عفان الخلیفۃ الشاکر الصابر ص (۲۲۸؍۲۲۹)۔ [2] خلافۃ علی بن أبی طالب ؍عبدالحمید علی، ص (۸۵)۔ [3] سیر أعلام البنبلا ء (۳؍ ۵۱۵)۔