کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 566
سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی ابوبکر رضی اللہ عنہ سے رضا مندی: فاطمہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں صحیح روایات سے ثابت ہے کہ میراث کے متعلق حدیث نبوی سننے کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ سے راضی ہوگئیں اور رضامندی ہی کی حالت میں ان کی وفات ہوئی، امام بیہقی نے اپنی سند سے بروایت شعبی نقل کیا ہے کہ انھوں نے کہا جب فاطمہ رضی اللہ عنہا بیمار ہوئیں تو ابوبکر رضی اللہ عنہ ان کے پاس گئے اور ملنے کی اجازت مانگی، علی رضی اللہ عنہ نے کہا: ابوبکر ( رضی اللہ عنہ ) آئے ہیں اور تم سے ملنے کی اجازت مانگتے ہیں ؟ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ کیا آپ کو پسند ہے کہ میں انھیں اجازت دے دوں ؟ علی رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں ، کوئی حرج نہیں ، پھر آپ نے اجازت دے دی، آپ ان کے پاس گئے اور انھیں یہ کہتے ہوئے منانے وخوش کرنے لگے کہ اللہ کی قسم ! میں نے گھر بار، جائداد، خاندان اور اہل وعیال کو صرف اللہ، اس کے رسول، اور تم اہل بیت کی رضامندی کے لیے چھوڑ ا ہے، پھرانھیں رضامند کرنے لگے، یہاں تک کہ آپ ان سے خوش ہوگئیں ۔ [1] حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : اس حدیث کی اسناد جید اور قوی ہے اور بظاہر یہی معلوم ہوتا ہے کہ عامرالشعبی نے اس روایت کو براہ راست علی رضی اللہ عنہ سے سنا ہے یا اس سے سنا جس نے علی رضی اللہ عنہ سے سنا ہے۔[2] اس حدیث سے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے خلاف فاطمہ رضی اللہ عنہا کی ناراضی کو لے کر ابوبکر رضی اللہ عنہ کو ہدف تنقید بنانے والے روافض کے اعتراضات بے بنیاد ہوجاتے ہیں اور اگر معاملہ کے آغازمیں ابوبکر پر وہ ناراض ہی ہوگئی تھیں ، توبھی کوئی معیوب بات نہیں ، اس لیے کہ اپنی زندگی کے آخر میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کی ملاقات کے بعد وہ آپ سے خوش بھی ہوگئیں اور رضامندی ہی کی حالت میں ان کی وفات ہوئی۔[3] واضح رہے کہ یہ حدیث عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی حدیث کے معارض نہیں ہے، جس کا مفہوم یہ ہے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: آل محمد اس مال میں سے کھائیں گے جو اللہ کا مال ہے پس کھانے کے سوا اور کوئی تصرف اس مال میں نہیں کریں گے اور میں تو اللہ کی قسم ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے میں کوئی تبدیلی وتغیر نہیں کروں گا، آپ کے زمانے میں اس کی جو کیفیت تھی اسی پر باقی رکھوں گا اور جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیا کرتے تھے میں بھی وہی کروں گا۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کو اس میں کچھ دینے سے انکار کردیا، تو فاطمہ رضی اللہ عنہا اس وجہ سے آپ پر ناراض ہوگئیں ، اور آپ سے کلام کرنا چھوڑ دیا، یہاں تک کہ وفات پاگئیں ۔[4] مذکورہ دونوں روایتوں میں کوئی تعارض نہیں ہے، اس لیے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنے علم کے مطابق یہ واقعہ بیان کیا ہے جب کہ شعبی کی روایت میں اس سے زیادہ معلومات ہیں ، اس میں ابوبکر کی زیارت اور فاطمہ سے گفتگو نیز ان کی رضامندی کا صراحتاً ثبوت ہے، پس عائشہ رضی اللہ عنہا کی
[1] السنن الکبریٰ ؍ البیہقی (۶؍۳۰۱)۔ [2] البدیۃ والنہایۃ (۵؍ ۲۵۳)۔ [3] الانتصار للصحب و الآل ص (۴۳۴)۔ [4] صحیح البخاری، حدیث نمبر (۴۲۴۰)، صحیح مسلم (۱۷۵)۔