کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 558
مجلسی صراحت سے یہ لکھنے کے بعد کہ ابوبکر وعمر ( رضی اللہ عنہما ) نے فدک کی زمین کو غصب کرلیا، لکھتا ہے:
’’اپنی اسی حرکت کو جائز کرنے کے لیے انھوں نے یہ خبیث اور جھوٹی روایت گھڑلی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: نَحْنُ مَعَاشَرُ الْاَنْبِیَائِ لَا نُوْرَثُ مَا تَرَکْنَاہُ صَدَقَۃٌ۔‘‘[1]
اور خمینی اس سلسلے میں اپنا موقف اس طرح بیان کرتا ہے:
’’میں کہتا ہوں کہ اس مسئلہ میں جو حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کی جاتی ہے وہ قطعاً صحیح نہیں ہے۔ اسے ذریت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کو نیست ونابود کرنے کے لیے بیان کیا گیا ہے۔‘‘ [2]
ان تہمتوں کے جواب میں ہم عرض کریں گے یہ سب باتیں خالص جھوٹ اور واضح افتر ا پردازیاں ہیں ، اس روایت کو نقل کرنے والے تنہا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہی نہیں ہیں ، بلکہ فرمان نبوی ((لَا نُوْرَثُ مَا تَرَکْنَاہُ فَہُوَ صَدَقَۃٌ))کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عمر، عثمان، علی، طلحہ، زبیر، سعد، عبدالرحمن بن عوف، عباس بن عبدالمطلب، ازواج مطہرات، ابو ہریرہ اور حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہم اجمعین نے بھی روایت کیا ہے۔[3]
امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’صحاح اور مسانید کی کتابوں میں ان لوگوں سے یہ روایت ثابت اور مشہور ہے، حدیث سے واقفیت رکھنے والے علماء اسے اچھی طرح جانتے ہیں ، ایسی صور ت میں کسی کا یہ کہنا کہ اس روایت کو صرف ابوبکر ( رضی اللہ عنہ ) نے نقل کیا ہے، اس کی جہالت کی انتہا اور صریح تہمت تراشی ہے۔‘‘ [4]
حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ اس حدیث کے روایوں کو ذکر کرنے کے بعد لکھتے ہیں :
’’روافض کا گمان غلط ہے اگر تنہا ابوبکر ( رضی اللہ عنہ ) ہی اس روایت کو بیان کرتے تو بھی روئے زمین کے باشندوں کے لیے ضروری تھا کہ آپ کی روایت کو تسلیم کریں اور ان کی بات مانیں۔‘‘[5]
اس موضوع پر ایک مایہ نا ز کتاب ’’العقیدۃ فی أہل البیت بین الافراط والتفریظ‘‘ کے مولف ڈاکٹر سلیمان بن رجا ء السحیمی فرماتے ہیں :
’’ہماری بات کی تائید خود روافض کی ان اہم ترین کتابوں سے ہوتی ہے، جن میں انھوں نے اپنے عقیدہ کے مطابق پانچویں امام معصوم، امام جعفر الصادق سے یہ روایت نقل کی ہے، جسے کلینی، صفار اور مفید وغیرہ نے اپنی کتابوں میں اس طرح لکھا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مَنْ سَلَکَ طَرِیْقًا یَطْلُبُ فِیْہِ عِلْمَا سَہَّلَ اللّٰہُ بِہٖ طَرِیْقًا إِلَی الْجَنَّۃِ، وَالْعُلَمَائُ
[1] حق الیقین ص (۱۹۱)بحوالہ العقیدۃ فی أہل البیت، ص (۴۴۳)۔
[2] کشف الأسرار/الخمینی (ص۱۳۔۱۳۳) ۔
[3] العقیدۃ فی أہل البیت، ص (۴۴۳)۔
[4] منہاج السنۃ ؍ ابن تیمیہ (۴؍۱۹۹)۔
[5] البدایۃ والنہایۃ (۵؍۲۵۰)۔