کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 552
وصیت نامہ کی تحریر پرزور دینے سے منع کیا اور وہ مصلحت یہ تھی کہ مرض کی شدت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ لکھوانا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر شفقت اور محبت کے خلاف اور ایک نامناسب عمل ہے آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض کی شدت کو جن الفاظ میں تعبیرکیاہے وہ آپ کے اجتہاد کے برمحل اور درست ہونے کی قوی دلیل ہے۔ آپ نے فرمایاتھا: ((إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم قَدْ غَلَبہُ الْوَجَعُ۔)) یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سخت تکلیف سے دوچار ہیں ، لہٰذا مناسب نہیں ہے کہ ایسی حالت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مزید پریشانی اور تکلیف میں ڈالا جائے،[1] ساتھ ہی آپ کے ذہن میں یہ آیت کریمہ بھی گردش کررہی تھی۔ ﴿ مَّا فَرَّطْنَا فِي الْكِتَابِ مِن شَيْءٍ﴾ (الأنعام : ۳۸)… ’’ہم نے کتاب میں کسی چیز کی کمی نہیں چھوڑی۔‘‘ اور ارشاد الٰہی ہے: ﴿ وَنَزَّلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ تِبْيَانًا لِّكُلِّ شَيْءٍ ﴾ (النحل : ۸۹) ’’اور ہم نے تجھ پر یہ کتاب نازل کی، اس حال میں کہ ہر چیز کا واضح بیان ہے ۔‘‘ علامہ نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : شارحین حدیث نے عمر رضی اللہ عنہ کی اس رائے کو بالاتفاق ان کے تفقہ فی الدین کے دلائل، مناقب وفضائل اور دقت نظری میں شمار کیا ہے۔ [2]نیز واضح رہے کہ سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ وصیت نامے کی عدم تحریر پرزور دینے میں ایک مجتہد تھے اور ’’مجتہدفی الدین‘‘ کی غلط رائے بہرحال قابل عفو ہے، بلکہ قول رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : ((إِذَا حَکَمَ الْحَاکِمُ فَاجْتَہَدَ ثُمَّ أَصَابَ فَلَہُ أَجْرَانِ وَإَِذا حَکَمَ فَاجْتَہَدَ ثُمَّ أَخْطَأَ فَلَہُ أَجْرٌ)) [3] کے مطابق اسے ثواب بھی ملتا ہے۔ تو آپ کو اس سلسلے میں کیوں متہم کیا جاتا ہے، جب کہ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں اجتہاد کیا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی نہ کوئی مذمت کی، نہ گناہ گار کہا، بلکہ اپنے عمل سے اس کی موافقت ہی کی، بہرحال اس واقعہ کے سہارے روافض صحابہ کے خلاف جو بھی بد زبانی اور طعن کرتے ہیں وہ سب غلط ہے، اور اس سے ان کی حقیقت سامنے آجاتی ہے۔[4]
[1] الشفاء (۲؍۸۸۸)۔ [2] شرح النووی (۱۱؍۹۰) الانتصار للصحب والال،ص (۲۸۹۔۲۹۱) [3] صحیح البخاری، حدیث نمبر (۷۳۵۲) ترجمہ: جب کوئی حاکم فیصلہ دیتے وقت اجتہاد کرے، اور درست رائے کو پہنچ جائے تو اسے دوہرا اجر ملے گا اور جب فیصلہ کیا اور اجتہاد میں غلطی کر گیا تو اسے ایک اجر ملے گا۔(مترجم) [4] الانتصار للصحب والآل (۲۹۴،۲۹۵)۔