کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 531
گناہ اور مغفرت:…سیّدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مَنْ أَذْنَبَ فِی الدُّنْیَا فَعُوْقِبَ بِہِ، فَاللّٰہُ اَعْدَلُ مِنْ أَنْ یُثْنِي عُقُوْبَتَہُ عَلَی عَبْدِہِ، وَ مَنْ أَذْنَبَ ذَنْبًا فِیْ الدُّنْیَا فَسَتَرَ اللّٰہُ عَلَیْہِ، وَ عَفَا عَنْہُ فَاللّٰہُ أَکْرَمُ مِنْ أَنْ یَعُوْدَ فِيْ شَئْیٍ قَدَ عَفَا عَنْہُ۔))[1]
’’جس نے دنیا میں کوئی گناہ کیا اور اس کی شرعی سزا دے دی گئی تو اللہ کے عدل کے خلاف ہے، یہ بات کہ وہ اپنے بندے کو دوبارہ سزا دے، اور اگر کسی بندے نے دنیا میں گناہ کیا، پھر اللہ نے اس کی پردہ پوشی کردی اور معاف کردیا تو اللہ کے کرم کے خلاف ہے، یہ بات کہ وہ دوبارہ اس چیز پر مواخذہ کرے جس کو معاف کرچکا ہے۔‘‘
مخلوق کي اطاعت صرف نیکی کے کاموں میں ہے:…علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر روانہ کیا اوراس پر ایک امیر مقرر کردیا، اس نے آگ کا الاؤ روشن کیا اور کہا: تم لوگ اس میں داخل ہوجاؤ، کچھ لوگوں نے اطاعت کرتے ہوئے داخل ہونے کا ارادہ کرلیا اور کچھ لوگوں نے کہا: ہم ایسا نہیں کریں گے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس واقعہ کا ذکر ہوا، تو جن لوگوں نے داخل ہونے کا ارادہ کرلیا تھا، ان سے فرمایا: ((لَوْدَخَلْتُمُوْہَا لَمْ تَزَالُوْا فِیْہَا إِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ…))’’اگر تم لوگ اس میں داخل ہوجاتے تو قیامت تک اسی میں رہتے۔‘‘جب کہ دوسرے لوگوں کی تعریف کیا اور فرمایا:
((لَا طَاعَۃِ فِی مَعْصِیَۃِ اللّٰہِ، إِنَّمَا الطَّاعَۃُ فِی الْمَعْرُوْفِ۔))[2]
’’اللہ کی معصیت میں کسی انسان کی اطاعت جائز نہیں ، مخلوق کی اطاعت صرف نیکی کے کاموں میں جائز ہے۔‘‘
یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ حکام کی اطاعت مطلق اور بے قید نہیں ہے، بلکہ وہ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کے ساتھ مقید ہے۔ مطلق اطاعت صرف اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہے۔
ایک صدي کے بعد آج کا کوئي آدمي باقي نہیں رہے گا:…ابومسعود عقبہ بن عمرو انصاری رضی اللہ عنہ علی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو آپ نے ان سے پوچھا: کیا تم ہی کہتے ہو کہ جب لوگوں پر سو سال گزر جائیں گے تو زمین پرکوئی آنکھ دیکھتی ہوئی نظر نہ آئے گی؟ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
((لَا یَأْتِیْ عَلَی النَّاسِ مِائَۃُ سَنَۃٍ وَعَلَی الْاَرْضِ عَیْنٌ تَطْرُفُ مِمّنْ ہُوَ حَیٌّ الْیَوْمَ، وَاللّٰہِ اِنَّ رَخَائَ ہٰذِہِ الْأُمَّۃِ بَعْدَ مَائَۃَ عَامٍ۔))[3]
[1] مسند أحمد ؍ الموسوعۃ الحدیثیۃ، حدیث نمبر (۷۱۰) اس کی سند حسن ہے۔
[2] مسند أحمد ؍ الموسوعۃ الحدیثیۃ،ح (۷۲۴) اس کی سند صحیح ہے۔
[3] ایضًا، ح (۷۱۴) اس کی سند قوی ہے۔
علی رضی اللہ عنہ کے اس قول کا مطلب اس حدیث کی تردید ہرگز نہیں ہے بلکہ یہ بتلانا مقصود ہے کہ اگرچہ صحابہ کا دور ختم ہوجائے گا وہ باقی نہ رہیں گے، لیکن امت زوال پذیر نہ ہوگی بلکہ اسلامی دعوت دنیا میں پھیلے گی مسلمانوں کو عروج و غلبہ حاصل رہے گا۔ (مترجم)