کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 530
’’بندہ یا فرمایا: میں بندہ کی اس ادا سے خوش ہوجاتا ہوں ، جب وہ کہتا ہے کہ ’’اے اللہ تیرے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں ، میں نے اپنی ذات پر ظلم کیا ہے تو مجھے بخش دے، تیرے علاوہ کوئی گناہوں کو بخشنے والا نہیں ،‘‘ وہ جانتا ہے کہ گناہ کو صرف اللہ ہی بخش سکتاہے۔‘‘
کھڑے ہو کر اور بیٹھ کر پاني پینا:…عطاء بن سائب، زادان سے روایت کرتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر پانی پیا، لوگ آپ کی طرف دیکھنے لگے،جیسے وہ ناپسند کر رہے ہوں ، آپ نے فرمایا: کیادیکھ رہے ہو؟ اگر میں کھڑے ہو کر پیوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہوکر پیتے دیکھا ہے اور اگر بیٹھ کر پیوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیٹھ کر پیتے ہوئے دیکھا ہے۔[1]
نبوي وضو کي تعلیم:…عبد خیر سے روایت ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا طریقہ بتایا، غلام نے آپ کے دونوں ہتھیلیوں پر پانی ڈالا، آپ نے دونوں کو خوب اچھی طرح دھو لیا، پھر آپ نے اپنا ہاتھ پانی کے برتن میں ڈالا اور کلی کیا، ناک میں پانی چڑھا کر جھاڑا اور تین مرتبہ چہرہ دھلا، تین تین مرتبہ کہنیوں تک ہاتھ دھوئے، پھر اپنا ہاتھ پانی کے برتن میں ڈالا، پانی کم تھا اس لیے برتن کے پیندے تک پانی میں ہاتھ لے گئے اور باہر لائے۔ پھر دوسرے ہاتھ پر مسح کیا،پھر دونوں ہتھیلیوں سے سر کاایک بار مسح کیا، پھر دونو ں پیروں کو ٹخنوں سمیت تین تین بار دھویا، پھر ایک چلو پانی ہاتھ میں لیا، اسے نوش کیا اور فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح وضو کرتے تھے۔[2]
رسول اللّٰہ صلي الله عليه وسلم کي طرف سے علي رضی اللہ عنہ کو چند چیزوں کي ممانعت:…عبداللہ بن حنین اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سونے کی انگوٹھی، ریشم اور زرد رنگ کا کپڑا پہننے سے اور رکوع کی حالت میں تلاوت قرآن سے منع فرمایا۔ آپ نے مجھے زرد ریشم کا دھاری دار جوڑا عطا کیا، میں اسے پہن کر باہر نکلا، آپ نے دیکھ کر فرمایا:
((یَا عَلِیُّ! اِنِّیْ لَمْ أَکْسَکْہَا لِتَلْبِسَہَا۔))
’’اے علی! میں نے تمھیں اس لیے نہیں دیا تھا کہ خود پہنو۔‘‘
سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں اسے لے کر فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس آیا اور اس کا ایک سرا ان کے ہاتھ میں دیا، فاطمہ نے اسے پکڑا اور وہ اسے لپیٹنا چاہتی تھیں ، لیکن میں نے اسے دو ٹکڑوں میں پھاڑ دیا، فاطمہ کہنے لگیں ، اے ابوطالب کے بیٹے! تم نے یہ کیا کیا؟ علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس کو پہننے سے منع فرمایا ہے، تم خود اسے پہنو اور اپنی سہیلیوں کو پہناؤ۔[3]
[1] مسند أحمد، حدیث نمبر (۱۱۲۸) اس کی سند حسن ہے۔بوقت ضرورت کھڑے ہو کر پینا جائز ہے۔ (مترجم)
[2] مسند أحمد؍الموسوعۃ الحدیثیۃ حدیث نمبر (۸۷۶) یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے۔
[3] مسند أحمد؍ الموسوعۃ الحدیثیۃ، حدیث نمبر (۱۳۶۵) اس کی سند حسن ہے۔