کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 53
دے‘‘ تاکہ میں اس کے ذریعہ سے حکومت وسلطنت اور مشرکین کی قوت پر غالب آجاؤں ۔ اور ﴿مِنْ لَّدُنْکَ﴾ (اپنے پاس سے) کا کلمہ اللہ سے قرب واتصال اور اس سے استمداد و التجا کی صحیح تصویر کشی کرتا ہے۔ صاحب دعوت وعزیمت کے لیے یہ ممکن نہیں کہ وہ اللہ کے سوا کسی اور سے غلبہ وقوت طلب کرے، یا اس کے سوا کسی اور کے غلبہ وقوت سے خوف زدہ ہو۔ اور اس کے لیے ممکن نہیں کہ وہ کسی ایسے حاکم یا صاحب جاہ ومرتبت کا سہارا لے کر نصرت ومدد حاصل کرے جو اللہ کی طرف متوجہ نہ ہو۔ اسلامی دعوت کی تو یہ شان ہے کہ وہ امراء وسلاطین کے دلوں کو فتح کرتی ہے اور وہ لوگ اس کے خادم ولشکر بن کر کامیابی سے ہمکنار ہوتے ہیں ۔ لیکن اگر دعوت امراء وسلاطین کی تابع بن جائے تو اس سے اس کو کوئی کامیابی نہیں مل سکتی۔ اسلامی دعوت تو اللہ تعالیٰ کا امر ہے، وہ امراء وسلاطین اور جاہ وحشمت والوں سے کہیں زیادہ ارفع واعلیٰ ہے۔[1] جس وقت مشرکین نے غار کو گھیر لیااورپورا غار ان کی نگاہوں کے سامنے آگیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو اطمینان دلایا اور اللہ کی معیت کا مژدہ سنایا۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اگر ان میں سے کسی نے اپنے قدموں کی طرف نگاہ ڈالی تو ہمیں دیکھ لے گا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ما ظنک یا ابابکر باثنین اللّٰه ثالثہما)) ’’اے ابوبکر ان دونوں کے بارے میں تمھارا کیا خیال ہے جن کا تیسرا خود اللہ تعالیٰ ہو۔‘‘ [2] اللہ رب العالمین نے اس واقعہ کی تصویر کشی اس آیت کریمہ میں کی ہے: ﴿ إِلَّا تَنصُرُوهُ فَقَدْ نَصَرَهُ اللَّـهُ إِذْ أَخْرَجَهُ الَّذِينَ كَفَرُوا ثَانِيَ اثْنَيْنِ إِذْ هُمَا فِي الْغَارِ إِذْ يَقُولُ لِصَاحِبِهِ لَا تَحْزَنْ إِنَّ اللَّـهَ مَعَنَا ۖ فَأَنزَلَ اللَّـهُ سَكِينَتَهُ عَلَيْهِ وَأَيَّدَهُ بِجُنُودٍ لَّمْ تَرَوْهَا وَجَعَلَ كَلِمَةَ الَّذِينَ كَفَرُوا السُّفْلَىٰ ۗ وَكَلِمَةُ اللَّـهِ هِيَ الْعُلْيَا ۗ وَاللَّـهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ ﴾ (التوبۃ: ۴۰) ’’اگر تم اس (نبی صلی اللہ علیہ وسلم ) کی مدد نہ کرو تو اللہ ہی نے ان کی مدد کی، اس وقت جب کہ انھیں کافروں نے (دیس) سے نکال دیا تھا، دو میں سے دوسرا، جب کہ وہ دونوں غار میں تھے جب یہ اپنے ساتھی سے کہہ رہے تھے کہ غم نہ کر، اللہ ہمارے ساتھ ہے۔ پس جناب باری نے اپنی طرف سے تسکین اس پر نازل فرما کر ان لشکروں سے اس کی مدد کی جنہیں تم نے دیکھا ہی نہیں ، اس نے کافروں کی بات پست کر دی اور بلند و عزیز تو اللہ کا کلمہ ہی ہے اور اللہ غالب ہے کمال حکمت والا ہے۔‘‘
[1] فی ضلال القرآن: ۴/۲۲۴۷۔ [2] البخاری: فضائل الصحابۃ، باب مناقب المہاجرین ۳۶۵۳، مسلم: ۵۳۸۱۔