کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 529
’’اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کو اپناؤ، وہی سب سے افضل طریقہ ہے، آپ کی سنتوں پر عمل کرو، وہی سب سے افضل سنت ہے۔‘‘[1]
آپ کے ایام خلافت میں نمودار ہونے والے داخلی فتنے آپ کو خیر کی طرف دعوت دینے اور برائیوں و بدعات سے روکنے کے راستے میں کبھی رکاوٹ نہ بن سکے۔[2] اس سلسلے میں آپ نے فرمایا:
’’سب سے بہتر کام ثابت شدہ پختہ امور ہیں اور سب سے بدترین کام ایجاد کردہ بدعتیں ہیں ، دین میں نکالی ہوئی ہر نئی چیز بدعت ہے، اس کا ایجاد کرنے والا بدعتی ہے، جس نے بدعت ایجاد کیا وہ برباد ہوا، کسی بدعتی نے اگر کوئی بدعت نکالی تو اس کے بالمقابل اس نے کسی سنت کو ضرور چھوڑا۔‘‘[3]
۲۔ امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ اور اتباع نبوی:
آپ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اتباع کے شیدائی تھے۔ آپ کی عملی زندگی میں اس کی زندہ مثالیں موجود ہیں ، یہاں بطور نمونہ چند مثالیں ذکر کی جارہی ہیں ، کہ جن میں آپ ہر چھوٹی اور بڑی سنت کے اتباع پر فریفتہ نظر آتے ہیں :
سواري پر سوار ہونے کي دعا:…امام عبدالرزاق سے روایت ہے کہ جس شخص نے علی رضی اللہ عنہ کو سواری پر سوار ہوتے دیکھا اس نے مجھے بتایاکہ جب آپ اپنا قدم رکاب میں رکھا تو کہا: ’’بِسْمِ اللّٰہِ‘‘ اور جب برابر بیٹھ گئے تو کہا: ’’ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ‘‘ پھر کہا:
((سُبْحَانَ الَّذِیْ سَخَّرَ لَنَا ہٰذَا وَ مَا کُنَّا لَہُ مُقْرِنِیْنَ، وَاِنَّا اِلٰی رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُوْنَ))
’’تمام تعریف اس اللہ کے لیے جس نے اس سواری کو میرے لیے مسخر کیا، ہم اس کے ساتھ کسی کو شریک کرنے والے نہیں ہیں اور ہم اپنے رب کی طرف ضرور پلٹنے والے ہیں ۔‘‘
پھر تین مرتبہ ’’ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ‘‘ اور تین مرتبہ ’’اَللّٰہُ اَکْبَرُ‘‘ کہا اور پھر آپ نے یہ دعا پڑھی:
((اَللّٰہُمَّ لَا إِلٰہَ إِلَّا اَنْتَ، ظَلَمْتُ نَفْسِيْ فَاغْفِرْلِيْ اِنَّہُ لاَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اَنْتَ۔))
پھر آپ ہنسنے لگے، آپ سے پوچھا گیا:اے امیر المومنین کیوں ہنس رہے ہیں ؟ آپ نے فرمایا: جس طرح میں نے کیا ہے اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کرتے دیکھا تھا اور جو میں نے پڑھا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہی پڑھا تھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہنسنے لگے تھے، ہم نے پوچھا تھا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ ہنس کیو ں رہے ہیں ؟ توآپ نے ارشاد فرمایا:
((اَلْعَبْدُ أَوْ قَال: عَجِبْتُ لِلْعَبْدِ اِذَا قَالَ: لَا إِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ ظَلَمْتُ نَفْسِیْ فَاغْفِرْلِیْ اِنَّہٗ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ إِلَّا اَنْتَ، یَعْلَمُ اَنَّہٗ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ إِلَّا ہُوَ۔)) [4]
[1] البدایۃ والنہایۃ (۷؍۳۱۹)۔
[2] البدایۃ والنہایۃ (۷؍۳۱۹)۔
[3] البدایۃ والنہایۃ (۷؍۲۶۲)۔
[4] مسند أحمد، حدیث نمبر (۹۳۰) اس کی سند حسن لغیرہ ہے۔