کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 519
سے دس برس پہلے ہوئی۔[1]اور فاکہی[2] نے لکھا ہے کہ بنوہاشم میں علی سب سے پہلے ایسے شخص ہیں جو خانۂ کعبہ میں پیدا ہوئے۔ اور امام حاکم نے لکھا ہے کہ بے شمار اخبار و آثار دلالت کرتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ خانۂ کعبہ میں پیدا ہوئے۔ [3] والد: ابوطالب کوئی صاحب ثروت اور دولت مند آدمی نہ تھے، لیکن وہ اپنے بھتیجے کو اپنے فرزند سے زیادہ عزیز رکھتے تھے، کہیں جاتے تو اپنے ساتھ لے جاتے، یہ ابوطالب ہی تھے جنھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ان کے دادا کے بعد پرورش و خبرگیری کی ذمہ داری لی اور ہمیشہ ان کی حمایت کی اور ساتھ دیا۔[4] والدہ : آپ جلیل القدر فاضلہ اور بزرگ صحابیہ ہیں ، آپ کا نام و نسب فاطمہ بنت اسد بن ہاشم بن عبدمناف بن قصی الہاشمیہ ہے۔ ہاشمی خاندان کی آپ ایسی پہلی خاتون ہیں جن کے بطن سے ایک ہاشمی پیدا ہوا۔[5] آپ کو اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پرورش و خبرگیری کا شرف حاصل رہا، جب عبدالمطلب کی وصیت کی بنا پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چچا ابوطالب کی کفالت میں آئے۔ بھائی: ابوطالب کے چار لڑکے تھے، ایک طالب (جن کے نام سے آپ کی کنیت ابوطالب تھی) دوسرے عقیل، تیسرے جعفر اور چوتھے علی، اور دو صاحبزادیاں تھیں ، ام ہانی اور جمانہ اور یہ سب فاطمہ بنت اسد رضی اللہ عنہا کے بطن سے تھے، ان تمام بھائی بہنوں میں دس دس سال کا فرق تھا، چنانچہ طالب عقیل سے دس سال بڑے تھے اور ایسے ہی جعفر علی سے دس سال بڑے تھے۔ بیویاں اور اولاد: ۱: فاطمہ بنت رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم : ان کے بطن سے (۱) حسن اور (۲) حسین رضی اللہ عنہما پیدا ہوئے، اور صاحبزادیوں میں (۳) زینب الکبریٰ اور (۴) ام کلثوم الکبریٰ تھیں ۔ ۲:خولہ بنت جعفر بن قیس بن مسلمہ: ان کے بطن سے (۵) محمد الاکبر المعروف بہ محمد بن حنفیہ پیدا ہوئے۔ ۳:لیلٰي بنت مسعود بن خالد التمیمي: ان کے بطن سے (۶) عبید اللہ اور (۷) ابوبکر پیدا ہوئے۔
[1] فتح الباری (۷؍۱۷۴) الإصابۃ (۲؍۵۰۷) ۔ [2] صاحب اخبار مکہ، بتحقیق عبدالملک بن دہیش یہ روایت سنداً صحیح نہیں ، اس لیے ضعیف ہے۔ [3] المستدرک علی الصحیحین (۳؍۴۸۳) بلا سند۔ روایت ضعیف ہے۔ [4] السیرۃ النبویۃ؍ ابن ہشام (۱؍۷۹)، المرتضٰی (۲۴)۔ [5] فضائل الصحابۃ (۲؍۶۸۵)۔