کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 502
حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ :
خالد بن ربیع سے روایت ہے کہ جب حذیفہ رضی اللہ عنہ کی بیماری کی خبر آئی تو ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ کچھ لوگوں کے ساتھ مدائن روانہ ہوئے پھر جب عثمان رضی اللہ عنہ کے قتل کا ذکر کیا گیا تو حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اے اللہ میں وہاں موجود نہ تھا، نہ میں نے قتل کیا اور نہ میں اس سے راضی ہوں ۔[1]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ :
ابو مریم سے روایت ہے فرماتے ہیں جس دن عثمان رضی اللہ عنہ کا قتل ہوا اس دن ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو دیکھا آپ کی دو چوٹیاں تھیں ان دونوں کو پکڑ کر فرما رہے تھے اللہ کی قسم! عثمان کو ناحق قتل کیا گیا ہے۔[2]
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ :
علامہ ابن کثیر روایت کرتے ہیں کہ ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں آسمان سے زمین پر پھینک دیا جاؤں یہ میرے لیے اس سے بہتر ہے کہ میں عثمان رضی اللہ عنہ کے قتل میں شریک کیا جاؤں ۔[3]
ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ :
ابو عثمان نہدی سے روایت ہے کہ ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اگر عثمان رضی اللہ عنہ کا قتل ہدایت ہوتی تو امت اس کے ذریعے سے دودھ دوہتی لیکن یہ ضلالت تھی جس کی وجہ سے امت کو خون دوہنا پڑا۔[4]
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ :
ابن عساکر اپنی سند سے سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا: یقینا اسلام مضبوط قلعہ میں محفوظ تھا، لوگوں نے عثمان رضی اللہ عنہ کو قتل کر کے اسلام میں دراڑ پیدا کر دی اور اس میں نشتر لگا دیا وہ لوگ اس دراڑ کو پر نہ سکے یا قیامت تک وہ اس دراڑ کو پر نہیں کر سکتے۔ مدینہ والوں میں خلافت تھی انہوں نے اس کو مدینہ سے نکال دیا اور یہ ان میں لوٹ نہیں سکتی۔[5]
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما :
ابو نعیم نے معرفۃ الصحابہ میں اپنی سند سے عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے کہ انہوں نے فرمایا: عثمان بن عفان ذوالنورین رضی اللہ عنہ مظلوم قتل ہوئے، آپ کو دہرا اجر دیا گیا۔[6]
[1] تحقیق مواقف الصحابۃ (۲؍۲۷)
[2] ایضًا (۲؍۳۱)، تاریخ دمشق ص (۴۹۳)
[3] ایضًا
[4] تاریخ المدینۃ (۴؍۱۲۴۵)
[5] تاریخ دمشق ص (۳۲۸)، تحقیق مواقف الصحابۃ (۲؍۳۱)
[6] معرفۃ الصحابۃ (۱؍۲۴۵)، المعجم الکبیر (۱؍۴۶)