کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 499
محمد بن ابی بکر کی براء ت راجح قرار پاتی ہے،من جملہ ان اسباب کے یہ ہیں : ا۔ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا قاتلین عثمان رضی اللہ عنہ سے قصاص کے مطالبہ کے لیے بصرہ تشریف لے گئیں اگر آپ کا بھائی بھی انہی قاتلین میں سے ہوتا تو کبھی بعد میں اس کے قتل پر غمگین نہ ہوتیں ۔ اس کی تفصیل ان شاء اللہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے متعلق تفصیل کے وقت آئے گی۔ ب۔ قاتلین عثمان رضی اللہ عنہ پر علی رضی اللہ عنہ کی لعنت اور ان سے براء ت کا اظہار اس بات کا متقاضی ہے کہ آپ انہیں اپنے سے قریب نہ کرتے اور نہ ان کو کوئی عہدہ عطا کرتے لیکن آپ نے محمد بن ابی بکر کو مصر کا گورنر مقرر کیا اگر وہ قاتلین میں سے ہوتے تو آپ ایسا نہ کرتے۔ ج۔ ابن عساکر نے اپنی سند سے محمد بن طلحہ بن مصرف سے روایت کی ہے کہ میں نے ام المومنین صفیہ بنت حی رضی اللہ عنہا کے غلام کنانہ سے سنا کہ میں عثمان رضی اللہ عنہ کے قتل کے موقع پر موجود تھا، اس وقت میری عمر چودہ سال تھی۔ ام المومنین صفیہ رضی اللہ عنہا نے ان سے دریافت کیا کیا محمد بن ابیبکر کا ہاتھ عثمان رضی اللہ عنہ کے خون سے آلودہ ہوا، انہوں نے کہا: اللہ کی پناہ وہ داخل تو ہوئے لیکن عثمان رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: بھتیجے تو میرا ساتھی (قاتل) نہیں ۔ وہ باہر آگئے۔ اور ان کا ہاتھ آپ کے خون سے آلودہ نہ ہوا۔[1] شہادت عثمان رضی اللہ عنہ سے متعلق صحابہ رضی اللہ عنہم کے اقوال اہل بیت کی طرف سے مدح سرائی اور آپ کے خون سے ان کی براء ت ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا : ٭…فاطمہ بنت عبدالرحمن یشکریہ اپنی والدہ سے روایت کرتی ہیں کہ ان کو ان کے چچا نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس بھیجا انہوں نے جا کر عرض کیا: آپ کا ایک بیٹا آپ کو سلام کہتا ہے اور آپ سے عثمان رضی اللہ عنہ کے متعلق دریافت کرتا ہے جن کے بارے میں لوگ بہت سی باتیں کر رہے ہیں تو ام المومنین نے فرمایا: اللہ کی اس پر لعنت ہو جو عثمان رضی اللہ عنہ پر لعنت کرے۔ اللہ کی قسم وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری طرف اپنی پیٹھ ٹیکے ہوئے تھے اور جبریل علیہ السلام قرآن کی وحی لے کر آپ کے پاس آئے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ سے کہہ رہے تھے: عثمان لکھو۔ اور اللہ تعالیٰ یہ مقام اسی کو عطا کرتا ہے جو اللہ و رسول کے نزدیک مکرم و معزز ہو۔[2] ٭…مسروق روایت کرتے ہیں کہ جب عثمان رضی اللہ عنہ قتل ہو گئے تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا تم لوگ عثمان رضی اللہ عنہ سے
[1] مرویات ابی مخنف فی تاریخ الطبری ص (۲۴۳) [2] المسند (۶؍۲۵۰۔۲۶۱)، تحقیق مواقف الصحابۃ (۱؍۳۷۸)، البدایۃ والنہایۃ (۷؍۲۱۹)