کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 496
جسم سے چادر چھین لی اور ان کے سرین پر مارا اور کہا: تیری ماں برباد، کتنی بڑی تیری سرین ہے‘‘ عثمان رضی اللہ عنہ کے ایک غلام صبیح نے اس کی یہ حرکت دیکھی اور اس کے یہ ناشائستہ کلمات نائلہ کے حق میں سنے تو تلوار اٹھائی اور اس کو قتل کر دیا۔[1] پھر ایک سبائی نے اس غلام پر حملہ کر کے قتل کر دیا۔ جب سبائی امیر المومنین عثمان رضی اللہ عنہ کا گھر لوٹ چکے تو اعلان کیا: بیت المال کو مت چھوڑو، خبردار کوئی تم سے پہلے وہاں نہ پہنچنے پائے، اس میں جو کچھ ہو اس کو لے لو، بیت المال کے محافظین نے ان کی یہ باتیں سنیں اور بیت المال میں غلے کی صرف دو بوریاں تھیں ، محافظین نے آپس میں کہا: یہ لوگ دنیا کے بھوکے ہیں لہٰذا اپنی جانوں کو بچاؤ، سبائی بیت المال پر ٹوٹ پڑے اور اس میں جو کچھ تھا اس کو لوٹ لیا۔[2] قتل کی تاریخ، شہادت کے وقت آپ کی عمر، نماز جنازہ اور تدفین: ۱۔ قتل کي تاریخ: …عثمان رضی اللہ عنہ کے قتل کے سن کی تحدید میں بلاشبہ اجماع ہے اس سلسلہ میں کوئی اختلاف نہیں کہ آپ کا قتل ۳۵ھ میں ہوا، صرف مصعب بن عبداللہ سے مروی ہے کہ آپ کا قتل ۳۶ھ میں پیش آیا۔ [3] لیکن یہ قول شاذ اور اجماع کے خلاف ہے، قول اول کے قائلین جم غفیر ہیں ۔ عبداللہ بن عمرو بن عثمان، عامر بن شراحیل شعبی، نافع مولیٰ ابن عمر، مخرمہ بن سلیمان وغیرہ بہت سے لوگوں کا یہی کہنا ہے۔[4] مہینے کی تعیین میں مورخین کا کوئی اختلاف نہیں کہ آپ ذوالحجہ میں قتل ہوئے، البتہ دن اور وقت کی تحدید میں اختلاف ہے، لیکن میرے نزدیک علماء کے اقوال میں سے جو راجح ہے وہ یہ ہے کہ آپ نے ۱۸ ذی الحجہ ۳۵ ھ کو جام شہادت نوش فرمایا۔[5] رہا دن کی تحدید کہ کون سا دن تھا؟ تو اس سلسلہ میں تین اقوال وارد ہیں اور ان اقوال میں سے جو قول میرے نزدیک راجح ہے وہ جمہور کا قول ہے کہ یہ دن جمعہ کا دن تھا، کیوں کہ یہ جمہور کا قول ہے اور اس کے برخلاف کوئی قول اس سے قوی نہیں ہے۔[6] اور آپ کا قتل صبح کے وقت پیش آیا جمہور کی یہی رائے ہے اور اس کے بر خلاف اس سے قوی تر کوئی قول نہیں ہے۔[7] ۲۔ شہادت کے وقت آپ کي عمر: …شہادت کے وقت آپ کی عمر کے سلسلہ میں روایات میں اختلاف ہے اور یہ اختلاف قدیم ہے۔ یہاں تک کہ امام طبری رحمہ اللہ کہتے ہیں : آپ کی مدت حیات کی تحدید میں ہم سے قبل سلف کا اختلاف ہے۔[8] میرا میلان اس طرف ہے کہ آپ کی عمر شہادت کے وقت ۸۲ سال تھی، یہی جمہور کا قول ہے اور مختلف
[1] تاریخ الطبری (۵؍۴۰۷) [2] ایضاً [3] تاریخ الطبری (۵؍۴۳۵۔۴۳۶) [4] فتنۃ مقتل عثمان (۱؍۱۹۳۔۱۹۴) [5] تاریخ الطبری (۵؍۴۳۵) [6] تاریخ الطبری (۵؍۴۳۶) [7] تاریخ الطبری (۵؍۴۳۷) [8] تاریخ الطبری (۵؍۴۳۸)