کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 495
ایک روایت میں ہے کہ جس نے سب سے پہلے آپ پروار کیا اس کا نام رومان یمانی تھا اس نے لاٹھی سے آپ کو مارا اور جب باغی آپ کو قتل کرنے کے لیے پہنچے تو آپ نے یہ اشعار پڑھے:
اری الموت لا یبقی عزیزا و لم یدع
لعاد ملاذا فی البلاد و مرتقی
’’موت کسی طاقتور سے طاقتور کو بھی نہیں چھوڑتی، اور نہ دنیا میں دوبارہ آنے کا موقع دیتی ہے۔‘‘
نیز فرمایا:
یبیت اہل الحصن و الحصن مغلق
و یاتی الجبال فی شماریخہا العلی[1]
’’قلعہ والے تو قلعہ بند ہو کر رات گزارتے ہیں اور بلند ہمت والے ہی پہاڑوں کی چوٹیوں پر پہنچتے ہیں ۔‘‘
جب باغیوں نے آپ کو گھیر لیا تو آپ کی بیوی نائلہ بنت قرافصہ نے کہا: خواہ ان کو قتل کرو یا چھوڑ دو، یہ ایک رکعت میں پوری رات گزار دیتے تھے اور اس میں پورا قرآن پڑھ لیتے تھے۔[2]
نائلہ نے اپنے شوہر عثمان رضی اللہ عنہ سے دفاع کیا آپ کو اپنے جسم سے ڈھانپ لیا اور اپنے ہاتھ سے تلوار روکی۔سودان بن حمران نے عمداً ان کی انگلیوں پر وار کیا اور آپ کی انگلیاں کٹ گئیں وہ پیچھے ہٹیں تو ان کی سرین پر مارا۔[3]
عثمان رضی اللہ عنہ کے ایک غلام نے جب یہ صورت حال دیکھی تو عثمان رضی اللہ عنہ کے قتل سے پریشان ہو گیا، اس کا نام نجیح تھا، اس سے برداشت نہ ہوا اور سودان بن حمران پر حملہ کر کے اس کو قتل کر دیا اور جب قتیرہ بن فلان سکونی نے دیکھا کہ نجیح نے حمران کو قتل کر دیا ہے تو اس نے نجیح پروار کر کے قتل کر دیا اور پھر عثمان رضی اللہ عنہ کے دوسرے غلام صبیح نے قتیرہ کو قتل کر دیا اس طرح گھر میں چار قتل ہوئے دو شہید اور دو مجرم۔ شہیدوں میں عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ اور آپ کے غلام نجیح تھے اور مجرموں میں سودان سکونی اور قتیرہ سکونی تھے۔
جب سبائی عثمان رضی اللہ عنہ کو قتل کرنے میں کامیاب ہو گئے تو سبائیوں کے منادی نے اعلان کیا: ایسا نہیں ہو سکتاکہ اس شخص کا خون ہمارے لیے حلال ہو اور مال حرام ہو، معلوم ہونا چاہیے کہ اس کا مال ہمارے لیے حلال ہے لہٰذا گھر میں جو کچھ ہے لوٹ لو، اس کے بعد سبائیوں نے گھر میں فساد برپا کر دیا جو کچھ گھر میں تھا سب لوٹ لیا، عورتوں کے زیور تک اتروا لیے، سبائیوں کا ایک فرد کلثوم تجیبی عثمان رضی اللہ عنہ کی بیوی نائلہ کی طرف جھپٹا اور ان کے
[1] فتنۃ مقتل عثمان (۱؍۱۹۱)، البدایۃ والنہایۃ (۷؍۱۹۲)
[2] الطبقات (۳؍۷۶)، فتنۃ مقتل عثمان (۱؍۱۹۱)
[3] تاریخ الطبری (۵؍۴۰۶۔۴۰۷)