کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 491
کے فاسد لوگ تجھے حرام کام کی طرف بلاتے ہیں اور ان کی بات مان رہا ہے۔ پھر بھی محمد نے انکار کیا۔ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: اللہ کی قسم اگر میری استطاعت ہوتی کہ میں وہ کام کروں جس سے اللہ تعالیٰ ان کی نقل و حرکت سے انہیں محروم کر دے تو میں ضرور کرتی۔[1]
ام المومنین رضی اللہ عنہا کا بھائی کے ساتھ پوری کوشش کے بعد یہ فرمانا اس بات کی دلیل ہے کہ انہوں نے اس طرح مدینہ سے نکل کر اس بات کی کوشش کی تھی کہ باغی عثمان رضی اللہ عنہ سے ہٹ جائیں اور رائے عامہ ان باغیوں کے خلاف ہو جائے۔ جس وقت سے آپ نے مکہ جانے کا سوچا تھا اس وقت سے آپ کے پیش نظر یہی تھا۔ امام ابن العربی نے اسی کو ثابت کیا ہے، فرماتے ہیں : مروی ہے کہ امہات المومنین اور صحابہ کا مدینہ سے نکل جانا اس شور و ہنگامہ کو ختم کرنے کے لیے تھا کہ اس طرح لوگ اپنی ماؤں امہات المومنین کی طرف رجوع ہوں گے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حرمت کا خیال رکھیں گے[2] اور ان امہات المومنین کی باتوں کو کان لگا کر سنیں گے جب کہ اکثر لوگ ہر چہار جانب سے ان کی باتوں کو سننے کے لیے آیا کرتے تھے۔[3]
یعنی ان کا مدینہ سے خروج، بلوائیوں کے اس مجمع کو منتشر کرنے کی ایک کوشش تھی کیوں کہ یہ بات معروف تھی کہ لوگ ان کی رائے و فتویٰ کی تلاش میں ہوتے ہیں اور امہات المومنین کے وہم و گمان میں بھی یہ بات نہ تھی کہ یہ لوگ اس حد کو پہنچ جائیں گے کہ خلیفہ کو قتل کر ڈالیں گے۔[4]
عثمان رضی اللہ عنہ کا آخری خطاب
عثمان رضی اللہ عنہ کا مسلمانوں کے ساتھ آخری عام اجتماع محاصرہ کے چند ہفتے بعد ہوا، آپ نے لوگوں کو بلایا، سب جمع ہو گئے، سبائی اور مدینہ کے لوگ سب ہی جمع ہوئے۔ لوگوں میں آگے آگے علی، طلحہ اور زبیر رضی اللہ عنہم تھے، جب سب آپ کے سامنے بیٹھ گئے تو آپ نے انہیں خطاب فرمایا:
’’اللہ تعالیٰ نے تمھیں دنیا عطا کی ہے تاکہ اس کے ذریعے سے آخرت طلب کرو، اس نے اس لیے دنیا تمھیں نہیں دی ہے کہ تم اسی کے ہو کے رہ جاؤ، یقینا دنیا فنا ہو جائے گی اور آخرت باقی رہے گی، یہ فانی دنیا تمھیں دھوکے میں نہ ڈالے اور باقی رہنے والی آخرت سے غافل نہ کر دے۔ باقی رہنے والی چیز کو فانی پر ترجیح دو۔ یقینا دنیا ختم ہونے والی ہے۔ سب کو اللہ کے پاس جانا ہے، اللہ کا تقویٰ اختیار کرو یقینا تقویٰ اللہ کی پکڑ اور اس کے انتقام سے بچاؤ اور ڈھال ہے۔ جماعت کو لازم پکڑو، ٹولیوں میں مت بٹو۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّـهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا ۚ وَاذْكُرُوا نِعْمَتَ اللَّـهِ عَلَيْكُمْ إِذْ كُنتُمْ
[1] تاریخ الطبری (۵؍۴۰۱)
[2] العواصم من القواصم ص (۱۵۶)
[3] دورالمرأۃ السیاسی ص (۳۴۲)
[4] دورالمرأۃ السیاسی ص (۳۴۳)