کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 49
اس سے تجاوز کر کے اپنے گھر کے سامنے مسجد بنا کر علی الاعلان نماز قائم کرتے ہیں اور قرآن کی تلاوت کرتے ہیں ہمیں ڈر ہے کہ ہماری عورتیں اور نوجوان فتنہ میں مبتلا ہو جائیں گے، آپ ان کو اس سے روک دیجیے، اگر وہ اپنے گھر کے اندر رہ کر عبادت کریں تو ٹھیک ہے ورنہ آپ ان سے اپنی پناہ واپس لے لیجیے، ہم آپ کی بات کاٹنا نہیں چاہتے اور نہ ابوبکر کو علانیہ طور سے پڑھنے اور قرآن کی تلاوت کرنے دینا چاہتے ہیں ۔
اس کے بعد ابن الدغنہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہا: ہمارے اور آپ کے درمیان جو طے پایا تھا وہ آپ اچھی طرح جانتے ہیں ، لہٰذا آپ یا تو اس بات پر قائم رہیں ورنہ ہماری پناہ واپس کر دیں ، میں یہ نہیں چاہتا عرب یہ سنیں کہ میں نے ایک شخص کو پناہ دی لیکن اس کو توڑ دیا گیا۔
اس پر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں تمھاری پناہ کو لوٹاتا ہوں ، میں اللہ کی پناہ کے ساتھ خوش ہوں ۔[1]
جب آپ ابن الدغنہ کی پناہ سے دست بردار ہو گئے تو قریش کا ایک احمق شخص کعبہ جاتے ہوئے راستہ میں آپ کو ملا، اس نے آپ کی شان میں گستاخی کرتے ہوئے آپ کے سر پر مٹی ڈال دی، اتنے میں آپ کے پاس سے ولید بن مغیرہ یا عاص بن وائل کا گزر ہوا، تو آپ نے اس سے کہا:
ذرا اس بے وقوف کو دیکھو کیا کر رہا ہے؟
اس نے کہا: یہ تم نے خود اپنے ساتھ کیا ہے۔
ابوبکر رضی اللہ عنہ یہ کہتے ہوئے گزر گئے: ’’اے میرے رب تو کتنا بڑا بردبار ہے، اے میرے رب! تو کتنا بڑا بردبارہے، اے میرے رب تو کتنا بڑا بردبار ہے۔‘‘[2]
(۳)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہجرت مدینہ
جب قریش کی ایذا رسانی حد سے بڑھ گئی اور مسلمانوں کو ستانے میں انھوں نے کوئی کسر باقی نہ رکھی، مسلمانوں کے لیے دین پر عمل پیرا رہنا ممکن نہ رہا، تو اس کے نتیجہ میں دو بار ہجرت حبشہ پیش آئی اور مسلمان دین و ایمان کو محفوظ رکھنے کے لیے ہجرت کرنے پر مجبور ہو گئے۔ ہجرت حبشہ کے بعد پھر ہجرت مدینہ کا وقت آیا۔ دیگر صحابہ کی طرح ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہجرت کی اجازت چاہی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لا تعجل لعل اللّٰه یجعل لک صاحبا۔)) [3] ’’جلدی نہ کیجیے شاید اللہ تعالیٰ آپ کو میری صحبت میں ہجرت نصیب کرے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کے بعد آپ کی یہی تمنا رہی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت میں ہجرت کا موقع ملے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا واقعہ ہجرت بیان کرتے ہوئے فرماتی ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزانہ صبح یا
[1] فتح الباری: ۷/۲۷۴۔
[2] البدایۃ والنہایۃ : ۳؍۹۵۔
[3] تاریخ الدعوۃ الی الاسلام: ۱۰۷۔