کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 481
کو خلیفہ بنانا چاہتے تھے، اور بصری باغی طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بنانا چاہتے تھے۔[1] اور اس طرح وہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے درمیان اختلاف و انتشار برپا کرنا چاہتے تھے۔ امام آجری رحمہ اللہ کی یہی تحقیق ہے، فرماتے ہیں : اللہ تعالیٰ نے علی بن ابی طالب، طلحہ و زبیر رضی اللہ عنہم کو ان باغیوں سے محفوظ رکھا، ان لوگوں نے انہیں خلیفہ بنانے کی بات اس لیے کی تھی تاکہ لوگوں کو دھوکا دیں ، اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے مابین افتراق پیدا کر دیں لیکن اللہ تعالیٰ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کو ان کے شر سے محفوظ رکھا۔[2]
ان باغیوں کے مدینہ پہنچنے سے قبل عثمان رضی اللہ عنہ کو ان کی آمد کی خبر پہنچ گئی، اس وقت آپ مدینہ سے باہر ایک بستی میں تھے، جب باغیوں کو پتہ چلا کہ آپ وہاں موجود ہیں تو وہ لوگ اس بستی کی طرف متوجہ ہوئے۔ آپ ان سے ملے۔ روایات نے اس بستی کی صراحت نہیں کی ہے کہ وہ کون سی بستی تھی۔ ان کی آمد چہار شنبہ ذوالقعدہ کی چاند رات کو ہوئی۔[3] سب سے پہلے مصری پہنچے انہوں نے عثمان رضی اللہ عنہ سے کہا: قرآن منگائیں آپ نے قرآن منگایا۔ان لوگوں نے کہا: ساتویں یعنی سورۂ یونس کھولیے، وہ لوگ سورہ یونس کو ساتویں کہتے تھے۔ آپ نے سورہ یونس کی تلاوت فرمائی جب اس آیت پر پہنچے:
﴿ قُلْ أَرَأَيْتُم مَّا أَنزَلَ اللَّـهُ لَكُم مِّن رِّزْقٍ فَجَعَلْتُم مِّنْهُ حَرَامًا وَحَلَالًا قُلْ آللَّـهُ أَذِنَ لَكُمْ ۖ أَمْ عَلَى اللَّـهِ تَفْتَرُونَ ﴾ (یونس: ۵۹)
’’آپ کہیے کہ یہ تو بتاؤ کہ اللہ نے تمہارے لیے جو کچھ رزق بھیجا تھا پھر تم نے اس کا کچھ حصہ حرام اور کچھ حلال قرار دے لیا، آپ پوچھیے کہ کیا تم کو اللہ نے حکم دیا تھا یا اللہ پر افتراء ہی کرتے ہو؟‘‘
ان لوگوں نے آپ سے کہا: رک جایئے! بھلا بتلایئے یہ چراگاہیں جو آپ نے مخصوص کر لی ہیں ، کیا اللہ نے آپ کو حکم دیا ہے یا آپ اللہ پر افتراء باندھ رہے ہیں ؟
آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: آگے چلو یہ آیت فلاں فلاں موقع پر نازل ہوئی ہے۔ رہا چراگاہوں کا مسئلہ تو مجھ سے قبل عمر رضی اللہ عنہ نے زکوٰۃ کے اونٹوں کے لیے چراگاہیں مخصوص کی تھیں ، اور جب میں خلیفہ ہوا اور زکوٰۃ کے اونٹوں میں اضافہ ہوا تو میں نے چراگاہوں میں اسی اعتبار سے اضافہ کر دیا۔
اس طرح یہ باغی ہر ہر آیت پر آپ سے مواخذہ کرتے رہے، اور آپ انہیں وضاحت سے سمجھاتے رہے کہ یہ آیت فلاں فلاں موضوع کے تحت نازل ہوئی ہے۔ پھر ان لوگوں نے آپ سے عہد لیا، اور اپنی شرطیں رکھیں اور امیر المومنین رضی اللہ عنہ نے ان سے یہ شرط رکھی کہ ان کی شرائط پوری کرنے کی صورت میں وہ مسلمانوں کے اتحاد کو
[1] تاریخ الطبری (۵؍۳۵۷)
[2] استشہاد عثمان و وقعۃ الجمل؍ خالد الغیث ص (۱۱۸)
[3] فتنۃ مقتل عثمان؍د۔محمد الغبان (۱؍۱۲۸)