کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 48
میرے والد حبشہ کی طرف ہجرت کے ارادے سے مقام ’’برک الغماد‘‘ تک پہنچے، وہاں ابن الدغنہ جو قبیلہ قارہ [1] کا سردار تھا، آپ سے ملا۔ اس نے کہا: ابوبکر! کہاں کا ارادہ ہے؟ آپ نے کہا: میری قوم نے مجھے یہاں سے نکلنے پر مجبور کر دیا ہے، میں چاہتا ہوں کہ روئے زمین میں سیر کروں اور آزادی سے اپنے رب کی عبادت کروں ۔ ابن الدغنہ نے کہا: ابوبکر! آپ جیسا انسان نہ یہاں سے جا سکتا ہے اور نہ اس کو جانے دیا جائے گا۔ آپ تو محتاجوں کی مدد کرتے ہیں ، رشتہ داروں کا خیال رکھتے ہیں ، لوگوں کا بوجھ یعنی قرض وغیرہ اپنے سر لے لیتے ہیں ، مہمان نوازی کرتے ہیں ، مصائب میں لوگوں کی مدد اور تعاون کرتے ہیں ، میں آپ کو پناہ دیتا ہوں ، آپ چلیں اور اپنے شہر میں اپنے رب کی عبادت کریں ۔ آپ لوٹ آئے اور ابن الدغنہ آپ کے ساتھ آیا اور شام کے وقت قریش کے سرداروں سے ملاقاتیں کیں اور ان سے کہا:ابوبکر جیسا نرالا انسان یہاں سے نہیں جا سکتا اور نہ انھیں نکالا جا سکتا ہے۔ کیا تم لوگ ایسے شخص کو یہاں سے نکالنا چاہتے ہو جو محتاجوں کی مدد کرتا ہے، رشتہ داروں کا خیال رکھتا ہے، دوسروں کا بوجھ اٹھاتا ہے، مصائب وآلام میں لوگوں کی مدد کرتا ہے؟ قریش کے سردار ابن الدغنہ کے پناہ دینے کو نہ جھٹلا سکے اور ابن الدغنہ سے کہا:آپ ابوبکر سے کہیں کہ وہ اپنے گھر کے اندر اپنے رب کی عبادت کریں ، اس میں نماز ادا کریں اور جو چاہیں پڑھیں لیکن اپنی عبادت و قراء ت کے ذریعہ سے ہمیں تکلیف نہ پہنچائیں اور سب کے سامنے اپنی دعوت کا اعلان کرتے نہ پھریں کیونکہ ہمیں اپنی عورتوں اور نوجوانوں کے گمراہ ہو جانے کا خطرہ ہے۔ ابن الدغنہ نے یہ بات ابوبکر رضی اللہ عنہ کو پہنچا دی، آپ اپنے گھر کے اندر اللہ کی عبادت کرنے لگے۔ اپنی نماز وتلاوت گھر سے باہر ظاہر نہیں کرتے تھے۔ پھر آپ کا ارادہ ہوا اور اپنے گھر کے صحن میں ایک مسجد بنا لی اور اسی میں نماز و تلاوت کرنے لگے۔ آپ کی تلاوت پر کفار ومشرکین کی عورتیں اور نوجوان ٹوٹے پڑتے، ان کو یہ چیز پسند آتی، اس کو غور سے سنتے، اور آپ کی طرف متوجہ ہوتے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ انتہائی نرم دل تھے جب قرآن کی تلاوت کرتے تو اپنے آپ پر قابو نہ رکھ پاتے اور رونے لگتے۔ اس سے سرداران قریش خوف زدہ ہو گئے اور ان کو فکر لاحق ہو گئی۔ انھوں نے ابن الدغنہ کو بلا بھیجا، جب وہ آگیا تو اس سے قریش نے کہا: ہم نے ابوبکر کو تمھاری پناہ کی وجہ سے چھوڑ رکھا تھا اس شرط پر کہ وہ اپنے گھر میں عبادت کریں گے لیکن وہ
[1] ابن الدغنہ کا نام بعض نے حارث بن یزید، بعض نے مالک ، اور بعض نے ربیعہ بن رفیع بتایا ہے، اور قارہ بنو ہون بن خزیمہ کا قبیلہ تھا۔