کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 476
اعتراضات کو مؤکد، اور پھر خلیفہ کی برطرفی یا قتل چاہتے ہیں اور پھر وہ دونوں اشخاص جن سے سبائیوں نے اپنی تفصیلات بیان کی تھیں کھڑے ہوئے اور لوگوں کے سامنے شہادت دی۔ تمام مسلمانوں نے یک زبان ہو کر کہا: امیر المومنین! انہیں قتل کر دیجیے کیوں کہ یہ امیر المومنین کے خلاف خروج کرنا چاہتے ہیں اور مسلمانوں کے درمیان اختلاف ڈالنا چاہتے ہیں ۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے صحابہ کرام کے اس مطالبہ کو رد کر دیا، کیوں کہ یہ لوگ بظاہر مسلمان، اور ان کی رعیت میں سے تھے، آپ یہ پسند نہیں کر سکتے تھے کہ لوگ یہ کہیں کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے اپنے مخالف مسلمانوں کو قتل کر دیا، اس لیے عثمان رضی اللہ عنہ نے اس مطالبہ کو یہ کہتے ہوئے رد کر دیا: ’’ہم انہیں قتل نہیں کریں گے بلکہ ان سے درگزر کریں گے، اور اپنی طاقت بھر ان کی رہنمائی کریں گے کسی بھی مسلمان کو ہم قتل نہیں کریں گے، اِلا یہ کہ وہ ایسی حد کا ارتکاب کرے جو قتل کو واجب کرتی ہو یا کوئی مرتد اور کافر ہو جائے۔‘‘ [1] ۲۔ باغیوں پر حجت قائم کرنا: پھر عثمان رضی اللہ عنہ نے سبائیوں کو دعوت دی کہ وہ اپنے اعتراضات اور جو غلطیاں اور زیادتیاں محسوس کرتے ہیں پیش کریں ، اور یہ اجلاس صحابہ کرام اور مسلمانوں کے سامنے مسجد میں منعقد ہوا۔ سبائیوں نے اپنی بات رکھی اور اپنے زعم کے مطابق ان غلطیوں کو پیش کیا جس کا ارتکاب عثمان رضی اللہ عنہ نے کیا تھا۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے اس کی وضاحت کی اور اپنے دلائل پیش کیے اور انصاف پسند مسلمان اس صراحت و احتساب اور وضاحت کو سماعت کر رہے تھے۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے ان کے ایک ایک اعتراض کو پیش کر کے اس کی حقیقت واضح کی اور اپنے عمل و ترجیحات کا دفاع کیا اور مسجد میں بیٹھے ہوئے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی شہادت پیش کی۔[2] ٭ فرمایا: یہ کہتے ہیں کہ میں نے سفر میں قصر کے بجائے پوری نماز پڑھی جب کہ مجھ سے قبل نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور نہ ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما نے سفر میں پوری نماز پڑھی۔ اس کا جواب یہ ہے کہ مکہ میں میرے اہل و عیال رہتے ہیں پس میں مکہ کے اندر اپنے اہل و عیال میں مقیم ہوتا ہوں ، مسافر نہیں رہتا ہوں ، کیا بات ایسی نہیں ہے؟ صحابہ نے کہا: ہاں ضرور بات ایسی ہی ہے۔ ٭ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ میں نے چراگاہیں خاص کر لی ہیں ، اور مسلمانوں پر تنگی پیدا کر دی ہے، اور وسیع زمین کو میں نے اپنے اونٹوں کو چرنے کے لیے خاص کر لیا ہے۔ حالاں کہ مجھ سے قبل بھی زکوٰۃ و جہاد کے اونٹوں کے چرنے کے لیے چراگاہیں خاص کی گئی ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما نے چراگاہیں خاص کی ہیں ، اور جب زکوٰۃ و جہاد کے اونٹ زیادہ ہوئے تو میں نے چراگاہوں میں اضافہ کیا ہے، پھر بھی
[1] تاریخ الطبری (۵؍۳۵۴۔۳۵۵) [2] الخلفاء الراشدون؍ الخالدی ص(۱۵۴۔۱۵۵)