کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 475
دیگر صوبوں کو بھی روانہ کیے۔ [1] اللہ تعالیٰ امیر المومنین عثمان سے راضی ہو جا، آپ کس قدر صالح اور انشراح صدر کے مالک تھے۔ سبائیوں اور حقادین خوارج نے کس قدر آپ پر ظلم ڈھایا، اور آپ پر کذب و افتراء باندھا۔ [2] (۲)…فتنہ کے ساتھ تعامل میں عثمانی سیاست ۱۔ بلوائیوں کے مدینہ پہنچنے کے بعد،سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ ان کی صفوں کو پھاڑتے ہیں : عثمان رضی اللہ عنہ انتہائی بیدار مغز تھے، چنانچہ اپنے محکمہ اطلاعات کے ذریعے سے ان بلوائیوں کے بارے میں تحقیقات کرتے ہیں ۔ آپ نے ان دو مسلمانوں کو ان کی صفوں میں داخل کر دیا جن کو اس سے قبل خلیفہ کی طرف سے سزا مل چکی تھی تاکہ ان بلوائیوں کو اطمینان رہے، اور ان کے بارے میں شک و شبہ نہ کریں ۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے ان دو آدمیوں کو روانہ کیا جس میں ایک مخزومی اور دوسرے زہری تھے۔ آپ نے ان سے کہا: جاؤ دیکھو یہ کیا ارادہ رکھتے ہیں ، اور ان کی پوری تفصیلات معلوم کرو، واضح رہے کہ ان دونوں کو عثمان رضی اللہ عنہ کی طرف سے تادیبی سزا مل چکی تھی لیکن اب حق کے لیے یہ ڈٹ گئے تھے اور اپنے اندر اس کی وجہ سے کینہ و بغض نہیں رکھا تھا۔ جب بلوائیوں نے ان دونوں کو دیکھا تو ان پر اعتماد کر لیا اور اپنے پورے ارادے کی تفصیل ان دونوں سے بیان کر دی، ان دونوں نے ان سے دریافت کیا کہ مدینہ والوں میں سے کون تمہارے ساتھ ہیں ؟ انہوں نے کہا: تین اشخاص۔ ان دونوں نے کہا: کیا ان کے علاوہ اور کوئی؟ انہوں نے کہا: اور کوئی نہیں ۔ ان دونوں نے ان سے کہا: تم کیسے کرنا چاہتے ہو؟ ان لوگوں نے ان دونوں سے اپنی سازش اور مجوزہ منصوبہ کی پوری تفصیل بیان کر دی، اور کہا ہم یہ چاہتے ہیں کہ عثمان کے سامنے وہ باتیں پیش کریں جو ہم نے لوگوں کے ذہن و دماغ میں بٹھا رکھی ہیں اور پھر جب ہم واپس ہوں تو لوگوں سے کہیں کہ ہم نے عثمان رضی اللہ عنہ کے سامنے ان باتوں کو پیش کیا تو نہ تو وہ نکلے اور نہ ان باتوں سے تائب ہوئے، پھر ہم حج کے بہانے مدینہ واپس آئیں اور ان کا محاصرہ کر کے ان کو معزول کر دیں اور اگر نہ مانیں تو ان کو قتل کر دیں ۔ یہ دونوں آدمی ساری معلومات حاصل کر کے عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس واپس پہنچے اور انہیں مطلع کیا۔تفصیلات سن کر عثمان رضی اللہ عنہ ہنس پڑے اور فرمایا: اے اللہ! تو انہیں سلامت رکھ! اگر تو نے ان کو سلامت نہ رکھا تو بدبختی کا شکار ہو جائیں گے۔ پھر آپ نے کوفیوں اور بصریوں کو بلوایا اور اعلان کرایا ’’الصلاۃ جامعۃ‘‘ یہ لوگ آپ کے پاس منبر سے قریب تھے، اور صحابہ کرام اعلان سن کر مسجد میں جمع ہو گئے اور ان کو گھیر لیا۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے اللہ کی حمد و ثنا کے بعد مدینہ والوں کو ان کے سلسلہ میں معلوم شدہ تفصیلات بتلائیں کہ یہ کس لیے آئے ہیں ، اور ان کے ارادے کیا ہیں ، اور بتلایا کہ یہ لو گ آپ کے خلاف خروج کرنے کے لیے اپنے
[1] تاریخ الطبری (۵؍۳۴۳) [2] الخلفاء الراشدون ؍ الخالدی ، ص (۱۴۳)