کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 474
کے دل چھوٹے ہو گئے۔[1]اس طرح معاویہ رضی اللہ عنہ نے اپنی پوری فکری، سیاسی اور ثقافتی صلاحیت ان کو مطمئن کرنے کے لیے صرف کر دی۔ ۳۔ کوفہ کے فسادیوں سے متعلق معاویہ رضی اللہ عنہ کا خط امیر المومنین عثمان رضی اللہ عنہ کے نام: معاویہ رضی اللہ عنہ نے امیر المومنین عثمان رضی اللہ عنہ کو خط تحریر کرتے ہوئے فرمایا: ’’بسم اللہ الرحمن الرحیم اللہ کے بندے عثمان امیر المومنین کے نام معاویہ بن ابی سفیان کی طرف سے۔ حمد و صلاۃ کے بعد: امیر المومنین آپ نے میرے پاس ایسے لوگوں کو بھیجا ہے جو شیطانوں کی زبان اور ان کی املا سے بات کرتے ہیں ، یہ لوگوں پر اپنے زعم کے مطابق قرآن کے راستہ سے داخل ہوتے ہیں ، اور لوگوں کو شکوک و شبہات میں مبتلا کر دیتے ہیں ۔ اور سب لوگ ان کے عزائم سے واقف نہیں ۔ یہ امت میں افتراق ڈالنا چاہتے ہیں اور فتنہ کو قریب کر رہے ہیں ۔ اسلام ان پر گراں گزر رہا ہے، شیطان کا جادو ان کے دلوں میں گھر کر چکا ہے، اور کوفہ کے جو لوگ ان کے ساتھ رہتے تھے ان میں بہت سے لوگوں کو برباد کر چکے ہیں ، مجھے خطرہ ہے کہ یہ لوگ شام والوں کے درمیان سکونت پذیر رہے تو انہیں اپنے جادو اور فسق و فجور سے برباد کر دیں گے، لہٰذا آپ انہیں ان کے شہر کو لوٹا دیں ، ان کا گھر ان کے شہر میں ہی رہے جہاں ان کا نفاق طلوع ہوا ہے۔‘‘[2] ۴۔ عثمان رضی اللہ عنہ کا خط کوفہ میں خروج کرنے والوں کے نام: عثمان رضی اللہ عنہ نے کوفہ میں خروج کرنے والوں کے نام خط تحریر کیا ، اور اس کے اندر آپ نے سعید بن العاصؓ کی معزولی اور ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی تولیت سے متعلق ان کے مطالبہ کو پورا کرنے کی حکمت کو واضح کیا۔ یہ خط اہم ہدایات پر مشتمل ہے۔ ان فتنوں کے مقابلہ کے سلسلے میں عثما ن رضی اللہ عنہ کے طریقہ کو واضح کرتا ہے، اور اشتعال انگیزی کو حتی الوسع مؤخر کرنے کی آپ کی کوشش کو بیان کرتا ہے۔ باوجودیکہ آپ کو اس بات کا یقینی علم تھا کہ یہ فتنے آنے والے ہیں اور آپ کے اندر ان کے مقابلہ کی طاقت نہیں ہے۔ یہ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا اور سیکھا تھا۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے اس خط میں ان سے کہا: میں نے تم پر اس کو امیر بنایا ہے جس کو تم نے اختیار کیا ہے اور تم کو سعید سے نجات دے دی۔ اللہ کی قسم! میں تمہارے لیے اپنی عزت بچھا دوں گا ، اور اپنا صبر بھر پور خرچ کروں گا، اور اپنی طاقت بھر تمہاری بھلائی چاہوں گا، تم جو پسند کرو، مجھ سے طلب کرو بشرطیکہ اللہ کی نافرمانی اس میں نہ ہو میں تمہیں دوں گا اور جس چیز کو تم ناپسند کروبشرطیکہ اللہ کی نافرمانی نہ ہو میں تمہیں اس سے معاف کر دوں گا، اور جب پسند کرو گے پورا کروں گا تاکہ تمہارے پاس میرے خلاف کوئی حجت نہ ہو۔ اسی طرح کے خطوط آپ نے
[1] تاریخ الطبری (۵؍۳۲۶) [2] تاریخ الطبری (۵؍۳۳۱)