کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 470
سعید رضی اللہ عنہ نے امیر المومنین عثمان رضی اللہ عنہ کی ان توجیہات و تعلیمات کی تنفیذ کی، اور اپنی کارکردگی سے خلیفہ کو باخبر کیا۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے مدینہ میں اہل حل و عقد کو جمع کیا اور انہیں کوفہ کی صورت حال اور وہاں فتنہ و فساد کے جڑ پکڑنے اور اس کے مقابلہ کے لیے سعید رضی اللہ عنہ کی کارروائی کی اطلاع دی۔ لوگوں نے آپ کی تائید کرتے ہوئے کہا: آپ نے جو کچھ کیا اچھا کیا، آپ فسادیوں کی کوئی امداد نہ کریں ، لوگوں پر انہیں مقدم نہ کریں ، اور جس منصب کے وہ اہل نہیں وہ منصب انہیں نہ دیں ، کیوں کہ جو شخص جس منصب کا اہل نہیں اگر وہ منصب اسے مل گیا تو وہ اسے قائم نہیں کر سکتا، اسے برباد کر دے گا۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: اے مدینہ والو! لوگ فتنہ و فساد برپا کرنے کے لیے حرکت میں آچکے ہیں ، اس کے مقابلہ کے لیے تیار ہو جاؤ اور حق کو مضبوطی سے تھام لو، میں اس کی خبریں اول بہ اول آپ لوگوں کو دیتا رہوں گا۔[1] ۱۔فسادی سعید بن العاص رضی اللہ عنہ کی مجلس میں فساد مچاتے ہیں : ۳۳ھ میں ایک دن سعید بن العاص رضی اللہ عنہ اپنی عام مجلس میں تشریف فرما تھے، اور آ پ کے پاس لوگ موجود تھے، آپس میں گفتگو چل رہی تھی، بعض سبائی خوارج بھی وہاں مجلس میں پہنچ گئے اور وہاں فتنہ کی آگ بھڑکانا چاہی۔ سعید بن العاص رضی اللہ عنہ اور خنیس بن حبش اسدی کے درمیان گفتگو چل رہی تھی، کسی مسئلہ میں اختلاف ہو گیا۔ وہاں فسادی خارجیوں کے ساتھ ان کے ہم نوا افراد موجود تھے، جن میں سے جندب الازدی جس کا چور بیٹا ایک معاملہ میں قتل ہوا تھا، اشترنخعی ، ابن الکواء اور صعصعہ بن صوحان تھے۔ ان کو ان فسادیوں نے غنیمت سمجھا اور خنیس اسدی کی اسی محفل میں پٹائی شروع کر دی، اور جب اس کا باپ اپنے بیٹے کو بچانے کے لیے بڑھا تو اس کی بھی پٹائی کر دی، یہاں تک کہ باپ بیٹے دونوں بیہوش ہو گئے۔ اس خبر کو سن کر بنو اسد کے لوگ اپنے لوگوں کا بدلہ لینے پہنچے، قریب تھا کہ فریقین میں جنگ چھڑ جائے لیکن سعید بن العاص رضی اللہ عنہ صورت حال کو کنٹرول کرنے میں کامیاب ہو گئے۔[2] عثمان رضی اللہ عنہ کو جب اس حادثہ کی اطلاع ملی تو آپ نے سعید بن العاص رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ اس معاملہ کو حکمت سے نمٹانے کی کوشش کریں اور فسادیوں کا ناطقہ حتی الوسع بند کر دیں۔ جب یہ خوارج اپنے گھروں کو لوٹے تو سعید رضی اللہ عنہ ، عثمان رضی اللہ عنہ ، اہل کوفہ اور ان کے شرفاء کے خلاف افتراء اور افواہیں پھیلانی شروع کر دیں ۔ کوفہ والے ان سے تنگ آگئے اور سعید رضی اللہ عنہ سے مطالبہ کیا کہ ان کو سزا دی جائے، انہوں نے کہا: عثمان رضی اللہ عنہ نے مجھے اس سے منع کیا ہے اگر آپ حضرات یہ چاہتے ہیں تو عثمان رضی اللہ عنہ کو لکھیں ۔ کوفہ کے شریفوں اور صالحین نے عثمان رضی اللہ عنہ کو ان لوگوں کے بارے میں لکھا، اور ان سے مطالبہ کیا کہ ان فسادیوں کو کوفہ سے نکال باہر کیا جائے کیوں کہ یہ فسادی اور تخریب کار ہیں ۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے ان کے اس مطالبہ پر
[1] تاریخ الطبری (۵؍۲۸۱) [2] تاریخ الطبری (۵؍۳۲۳)