کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 467
تک کہ مدینہ کو بھی انہوں نے اپنی لپیٹ میں لے لیا، اور پوری خلافت میں اس کو پھیلا دیا۔ ان کے ظاہر و باطن میں فرق تھا۔ ہر صوبے و شہر کے لوگ جب ان خطوط کو سنتے تو یہی کہتے کہ بھائی ہم تو عافیت میں ہیں ، ان مصائب سے ہم بچے ہوئے ہیں جن میں یہ لوگ مبتلا ہیں ، البتہ مدینہ کی کیفیت اس سے مختلف تھی کیوں کہ وہاں تمام صوبوں سے اس طرح کے خطوط پہنچ رہے تھے، اس لیے وہ کہتے کہ ہم ان مصیبتوں سے عافیت میں ہیں جس میں دیگر تمام لوگ مبتلا ہیں ۔[1] اس تاریخی نص سے اس اسلوب کا پتہ چلتا ہے جو ابن سبا نے اختیار کیا تھا۔ اس نے لوگوں کی نگاہوں میں دو صحابہ کرام کے درمیان اختلاف بٹھانا چاہا، جس میں سے ایک کو مظلوم اور حق کا مارا قرار دیا وہ علی رضی اللہ عنہ تھے، اور دوسرے کو ظالم و غاصب قرار دیا وہ عثمان رضی اللہ عنہ تھے۔ اور پھر لوگوں کو گورنروں اور افسران کے خلاف امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے نام سے بھڑکانے کی کوشش کی، خاص کر کوفہ میں ۔ یہ لوگ معمولی معمولی باتوں پر اپنے گورنروں اور افسران کے خلاف بھڑک اٹھتے۔ ابن سبا نے اپنی کامل ہوشیاری سے اپنی اس تحریک میں دیہاتیوں پر توجہ مرکوز رکھی، کیوں کہ اپنے عزائم کی تکمیل کے لیے ان کے اندر خام مادہ پایا، اور پھر قراء کو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے نام سے گمراہ کیا، اور ان میں سے جو لالچی اور اقتدار کے بھوکے تھے انہیں عثمان رضی اللہ عنہ کے خلاف من گھڑت اور غلط پروپیگنڈہ اور افواہوں کے ذریعے سے گمراہ کیا مثلاً اقرباء پروری، بیت المال کے مال کو قرابت داروں پر بے دریغ خرچ کرنا، اپنے لیے چراگاہوں کو خاص کر لینا وغیرہ اتہامات جس کے ذریعے سے عوام کو عثمان رضی اللہ عنہ کے خلاف بھڑکایا۔ پھر اس نے اور پیرو کاروں کو اس بات پر ابھارا کہ وہ اپنے اپنے شہروں اور صوبوں کے سلسلہ میں دوسرے صوبے اور شہروں کو بری اور پریشان کن خبریں تحریر کر کے ارسال کریں تاکہ اس طرح لوگ یہ خیال کر لیں کہ دوسرے لوگ بہت برے حالات میں ہیں ، اس سے بری حالت نہیں ہو سکتی ہے۔ پھر اس کا فائدہ سبائی تحریک کے حاملین کو ہو گا کیوں کہ لوگوں کی طرف سے اس کی تصدیق سے ان کو یہ موقع ملے گا کہ وہ اسلامی معاشرہ کے اندر فتنہ کی آگ بھڑکا سکیں ۔[2] عثمان رضی اللہ عنہ نے اس سازش کو محسوس کر لیا کہ صوبوں میں سازش رچی جا رہی ہے، چنانچہ فرمایا:’’فتنہ کی چکی چلنے والی ہے، عثمان کے لیے خوشخبری ہے اگر وہ مر جائے اور اس چکی کو حرکت نہ دے۔‘‘[3] ابن سبا نے اپنا مرکز مصر کو بنایا، اور وہاں سے عثمان رضی اللہ عنہ کے خلاف اپنی تحریک کو منظم کرنا شروع کیا، اور فتنہ
[1] تاریخ الطبری (۵؍۳۴۸) [2] الدولۃ الامویۃ؍ یوسف العش ص (۱۶۸)، تحقیق مواقف الصحابۃ (۱؍۳۳۰) [3] تاریخ الطبری (۵؍۳۵۰)