کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 463
تاریخی مراجع اور مصادر میں عبداللہ بن سبا یہودی کا نام ان شرپسند حاقدین کے ساتھ مذکور ہے کہ یہ یہودی تھا پھر اسلام ظاہر کیا، کسی نے اس کے عزائم و مقاصد کو نہیں ٹٹولا، اور پھر یہ شخص اسلامی شہروں میں مسلمانوں کی طرح چکر لگاتا رہا۔[1] ان شاء اللہ عنقریب اس سے متعلق مستقل طور پر تفصیل بیان ہو گی۔ ۶۔ عثمان رضی اللہ عنہ کے خلاف اعتراضات و بغاوت کی آگ بھڑکانے کی محکم تدبیر: مختلف ملے جلے اسباب و عوامل کے نتیجہ میں معاشرہ افواہوں اور الٹی سیدھی باتوں کو قبول کرنے کے لیے تیار تھا، اور زمین اس کے لیے سازگار تھی اور معاشرہ خلاف ورزیاں اخذ کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا، فتنہ برپا کرنے والے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے بہانے امراء اور گورنروں پر تنقید و طعن پر متفق ہو چکے تھے، اور لوگوں کو اپنا ہم نوا بنا لیا تھا اور خود عثمان رضی اللہ عنہ پر خلیفہ ہونے کی حیثیت سے طعن و تشنیع شروع ہو چکا تھا، اگر ہم ان اتہامات اور دعووں کو جمع کریں جو خلیفہ کے خلاف پھیلائے گئے تھے تو انہیں پانچ خانوں میں جمع کر سکتے ہیں : ۱۔ خلافت سے قبل کے ذاتی مواقف: بعض غزوات اور مواقع سے غائب رہنا۔ ۲۔ مالی سیاست: عطیے اور چراگاہیں ۔ ۳۔ انتظامی واداری سیاست: اقرباء کی تولیت، طریقہ تولیت۔ ۴۔ ذاتی یا مصالح امت کے پیش نظر اجتہادات: منیٰ میں اتمام صلاۃ، جمع قرآن، مسجد نبوی میں توسیع۔ ۵۔ بعض صحابہ کے ساتھ آپ کا معاملہ: عمار، ابوذر، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہم ۔[2] ان تمام اتہامات کے سلسلہ میں عثمان رضی اللہ عنہ کے موقف کی وضاحت ہم اپنے مقام پر کر چکے ہیں ، اب صرف عمار رضی اللہ عنہ کے سلسلہ میں وضاحت باقی ہے ان شاء اللہ اس سلسلہ میں گفتگو آرہی ہے۔ عثمان رضی اللہ عنہ کے خلاف تنقید و مطاعن کو بیان کرنے میں مبالغہ آرائی سے کام لیا گیا، خواہ آپ کے دور میں ہو جب کہ آپ نے ان کا مسکت جواب دیا تھا اور خواہ بعد کے ادوار میں راویان اور مصنّفین کے یہاں ہو، لیکن یہ صحیح نہیں ہیں اور یہ اس حد کو نہیں پہنچتی ہیں کہ خلیفہ کے قتل کا سبب ثابت ہوں ۔[3] تاریخ طبری وغیرہ کتب تاریخ میں مکتوب اور مجہول اور ضعیف اخباریوں اور رافضیوں کی سند طریق سے مروی مذکورہ اعتراضات خلفاء و ائمہ کی سیرتوں سے متعلق حقائق کے خلاف عظیم مصیبت ثابت ہوئے ہیں ۔ خاص طور سے اضطرابات و فتن کے ادوار میں ، اور افسوس کی بات ہے کہ عثمان رضی اللہ عنہ کی سیرت کو اس سلسلہ میں حظ و افر ملا ہے۔ آپ کی روشن سیرت کو داغدار کر کے اور اس کو مسخ کر کے لوگوں کو آپ کے خلاف برانگیختہ کرنے کی پوری کوشش کی گئی ہے۔ عثمان رضی اللہ عنہ کو بذات خود اس کا علم ہو گیا تھا، اس لیے آپ نے اپنے امراء اور گورنروں کے نام
[1] دراسات فی عہد النبوۃ و الخلافۃ الراشدۃ ، ص (۳۹۳) [2] ایضًا ، ص (۳۹۴) [3] دراسات فی عہد النبوۃ و الخلافۃ الراشدۃ ص (۴۰۰)