کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 462
انہوں نے خلیفہ راشد عثمان رضی اللہ عنہ کے خون کو حلال کر لیا، یا اس طرح کے لوگوں کا بھر پور ساتھ دیا اور ہمیشہ کے لیے مسلمانوں پر فتنہ کا دروازہ وا کر دیا، اس جاہلی ورع وپرہیز گاری کا مشاہدہ آج ہم بعض مسلمانوں کے تصرفات میں کر رہے ہیں جو اسلامی احکام کو اپنے خواہشات و تصورات یا عادات و تقالید کے موافق ڈھالنا چاہتے ہیں ۔[1]
۴۔جاہ طلبی:
صحابہ کی اولاد میں کچھ لوگ ایسے تھے جو اپنے آپ کو حکومت و سلطنت کا زیادہ مستحق سمجھتے تھے لیکن ان کے سامنے اس کے راستے بند تھے، عام طور سے ایسے لوگ جب اپنی امنگوں کی تکمیل کے لیے کوئی راستہ نہیں پاتے ہیں تو ہر انقلابی کارروائی میں اپنے آپ کو داخل کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں ، پس ایسے افراد کا علاج انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔[2]
۵۔ کینہ وروں کی سازش:
اسلام میں وہ منافقین داخل ہوئے جو اپنے مقاصد میں ناکام رہے تھے ان کے اندر بغض و کینہ، چالاکی و مکاری بھری تھی، انہوں نے نقطۂ ضعف کو معلوم کر لیا جس سے وہ فتنہ برپا کرنے میں کامیاب ہو سکتے تھے، اور پھر انہیں کچھ ان کی بات سننے والے مل گئے جس کے نتیجہ میں جو کچھ ہونا تھا ہوا۔[3]
اس سے قبل ہمیں معلوم ہو چکا ہے کہ یہود و نصاریٰ اور فارسی یہ سب اسلام اور اسلامی سلطنت سے خار کھائے ہوئے بغض و حسد میں ڈوبے تھے، یہاں اس فہرست میں ان لوگوں کا اضافہ کر لیجیے جنھیں کسی جرم کے ارتکاب میں سزا دی گئی تھی یا ان پر حد جاری کی گئی تھی اور خلیفہ یا اس کے گورنروں نے ان کی گرفت کی تھی، خاص کر بصرہ و کوفہ اور مصر و مدینہ میں بہرحال اس صورت حال میں اس سے حاقدین یہود و نصاریٰ اور فارسیوں اور جرائم پیشہ لوگوں نے فائدہ اٹھایا، اور لوگوں کو بھڑکایا جن میں اکثریت ان بدوؤں کی تھی جنھیں دین کا صحیح فہم و بصیرت حاصل نہ تھی۔ ان لوگوں کی ایک ایسی جماعت تیار ہو گئی جن سے جو لوگ بھی ملے اور گفتگو کی انہوں نے انہیں شرپسند ہی قرار دیا، اور ان کے یہ اوصاف بیان کیے: صوبوں کے فسادی لوگ، قبائل کے جھگڑالو لوگ، چشموں پر رہنے والے اور مدینہ کے غلام، [4] عرب کے بے وقوف، [5] ادنیٰ درجہ کے گئے گزرے لوگ، شرارت پر متفق[6] بے وقوف، فقہ و بصیرت سے عاری[7] کمینے، قبائل کے اوباش،[8] سنگ دل و حشی، قبائل کے فسادی اور رذیل لوگ، نیچے درجے کے کمینے[9] شیطان کے آلہ کار۔[10]
[1] احداث و احادیث فتنۃ الہرج ص (۵۱۷)
[2] الاساس فی السنۃ (۴؍۱۶۷۶)
[3] ایضًا (۴؍۱۶۷۶)
[4] دراسات فی عہد النبوۃ و الخلافۃ الراشدۃ ص (۳۹۲)
[5] ایضاً
[6] الطبقات (۳؍۷۱)
[7] دراسات فی عہد النبوۃ و الخلافۃ الراشدۃ ص (۳۹۲)
[8] شذرات الذہب (۱؍۴۰)
[9] شرح صحیح مسلم (۱۵؍۱۴۸،۱۴۹)
[10] تاریخ الطبری (۵؍۳۲۷)