کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 452
آپ کے وہ اقرباء جن کو آپ نے گورنری کے منصب پر فائز کیا وہ یہ تھے: (۱) معاویہ بن سفیان رضی اللہ عنہما (۲) عبداللہ بن سعد بن ابی سرح رضی اللہ عنہ (۳) ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہ (۴) سعید بن العاص رضی اللہ عنہ (۵) عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ یہ کل پانچ افراد ہیں جن کو اپنے اقرباء میں سے عثمان رضی اللہ عنہ نے اس منصب پر فائز کیا۔ لوگوں کے گمان میں یہ آپ پر طعن و تشنیع کا سبب ہے۔ لہٰذا ہمارے لیے یہ ضروری ہے کہ عثمان رضی اللہ عنہ کے گورنروں کا جائزہ لیں کہ وہ کون لوگ ہیں جنھیں عثمان رضی اللہ عنہ نے اس منصب پر مقرر فرمایا چنانچہ وہ یہ ہیں : (۱) ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ (۲) قعقاع بن عمرو رضی اللہ عنہ (۳) جابر مزنی (۴) حبیب بن مسلمہ رضی اللہ عنہ (۵) عبدالرحمن بن خالد بن ولید رضی اللہ عنہما (۶) ابو الاعور السلمی رضی اللہ عنہ (۷) حکیم بن سلامہ (۸) اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ (۹) جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ (۱۰) عیینہ بن نہاس (۱۱) مالک بن حبیب (۱۲) نسیر عجلی (۱۳) سائب بن اقرع (۱۴) سعید بن قیس (۱۵) سلمان بن ربیعہ (۱۶) خُنَیس بن حبیش (۱۷) احنف بن قیس (۱۸) عبدالرحمن بن ربیعہ (۱۹) یعلی بن منیّہ رضی اللہ عنہ (۲۰) عبداللہ بن عمرو حضرمی (۲۱) علی بن ربیعہ بن عبدالعزیٰ یہ سب عثمان رضی اللہ عنہ کے گورنر ہیں ۔ (۴)… ابوذر غفاری اور عثمان رضی اللہ عنہما کے مابین تعلقات کی حقیقت خلاصہ: عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے معاندین ان پر یہ اعتراض کرتے ہیں کہ انہوں نے ابوذر رضی اللہ عنہ کو ’’ربذہ‘‘ کی طرف جلا وطن کر دیا، اور بعض مورخین اس زعم میں مبتلا ہیں کہ عبداللہ بن سبا ملک شام میں ابوذر رضی اللہ عنہ سے ملا اور انہیں زہد و قناعت، فقراء کی ہمدردی اور ضرورت سے زائد مال دوسروں میں تقسیم کر دینے پر رغبت دلائی، اور ان کو معاویہ رضی اللہ عنہ پر تنقید کرنے پر ابھارا۔ عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے ابن سبا کو پکڑ کر معاویہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں پیش کیا، اور کہا: اللہ کی قسم اسی شخص نے ابوذر رضی اللہ عنہ کو تمہارے پاس بھیجا تھا، لہٰذا معاویہ رضی اللہ عنہ نے ابوذر رضی اللہ عنہ کو شام سے نکال دیا۔[1]
[1] المدینۃ المنورۃ فجر الاسلام (۲؍۲۱۶،۲۱۷)