کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 449
ان مصاحف کی تعداد جنھیں عثمان رضی اللہ عنہ نے مختلف شہروں کو روانہ کیا: جب عثمان رضی اللہ عنہ مصاحف کے جمع سے فارغ ہوئے تو چہار جانب ایک ایک مصحف ارسال فرمایا، اور انہیں حکم دیا کہ اس مصحف کے علاوہ دیگر مصاحف جو اس کے خلاف ہوں انہیں جلا دیا جائے۔ ان مصاحف کی تعداد کے سلسلہ میں جو آپ نے مختلف شہروں کو ارسال کیے تھے اختلاف پایا جاتا ہے۔ ایک قول یہ ہے کہ ان کی تعداد چار ہے اسی پر اکثر علماء نے اتفاق کیا ہے، اور ایک قول یہ ہے کہ ان کی تعداد پانچ ہے، اور ایک قول ہے کہ ان کی تعداد چھ ہے۔ ایک قول کے مطابق سات اور ایک قول کے مطابق آٹھ ہے۔ چار کی صورت میں ایک نسخہ مدینہ میں رکھا، ایک شام روانہ کیا، ایک کوفہ اور ایک بصرہ ارسال فرمایا۔ پانچ کی صورت میں حسب سابق چار نسخے ارسال کیے اور پانچواں نسخہ مکہ مکرمہ روانہ کیا، اور چھ کی صورت میں حسب سابق پانچ نسخے ارسال کیے اور چھٹے نسخے سے متعلق اختلاف ہے کہ اپنے لیے رکھا یا یہ کہ بحرین روانہ کیا، اور سات کی صورت میں حسب سابق چھ نسخے ارسال کیے اور ساتواں نسخہ یمن روانہ کیا، اور آٹھ کی صورت میں حسب سابق سات نسخے ارسال کیے اور آٹھواں نسخہ اپنے لیے رکھا، اور اس میں تلاوت کرتے ہوئے آپ کی شہادت پیش آئی۔[1] اور عثمان رضی اللہ عنہ نے ہر مصحف کے ساتھ ایک قاری قرآن کو بھیجا جو صحیح اور متواتر قراء ت کی رہنمائی کر سکے۔ چنانچہ مکی مصحف کے ساتھ عبداللہ بن سائب کو ، شامی مصحف کے ساتھ مغیرہ بن شہاب کو، مصحف کوفی کے ساتھ ابوعبدالرحمن السلمی کو، بصری مصحف کے ساتھ عامر بن قیس کو بھیجا اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ مدینہ میں لوگ مدنی مصحف کے مطابق پڑھائیں ۔[2]
[1] اضواء البیان فی تاریخ القرآن ص (۷۷) [2] ایضًا ، ص (۷۸)