کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 445
کو اسلحہ سنبھالنے کا موقع نہیں دیا۔ اس ہلے میں جرجیر کو عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے قتل کیا، رومیوں کو شکست فاش ہوئی، ان میں سے بہت سے لوگ قتل ہوئے اور جرجیر کی بیٹی کو قید کر لیا گیا۔
عبداللہ بن سعد رضی اللہ عنہ نے شہر کا محاصرہ کر کے اس کو فتح کر لیا اس میں بہت سارا مال و متاع ہاتھ آیا۔ شہسوار کو تین ہزار دینار اور پیادہ کو ایک ہزار دینار غنیمت میں ملے۔ جب عبداللہ بن سعد رضی اللہ عنہ نے سبیطلہ شہر فتح کر لیا تو ملک کے مختلف علاقوں میں اپنی فوجوں کو روانہ کیا۔ یہ فوجیں قفصہ پہنچ گئیں جہاں انہیں قیدی اور مال غنیمت ہاتھ آئے۔ أجم قلعہ پر آپ نے فوج کشی کی، شہر کے لوگ قلعہ بند ہو گئے۔ آپ نے اس کا محاصرہ کر لیا اور امان کے ذریعے سے فتح کیا۔ افریقہ کے لوگوں نے آپ سے مصالحت کر لی جیسا کہ بات گزر چکی ہے۔ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کو شاہ جرجیر کی بیٹی عطیہ میں ملی، اور ان کو عبداللہ بن سعد رضی اللہ عنہ نے افریقہ کی فتح کی بشارت دے کر عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس روانہ کر دیا۔[1]
(۴)… ایک مصحف پر امت کو جمع کرنے کا عظیم کارنامہ
سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے عظیم ترین مفاخر میں سے امت کو ایک مصحف پر جمع کرنا ہے۔ کتابت قرآن کے دو مراحل ہیں ۔
پہلا مرحلہ… عہد نبوی میں :
یہ بات قطعی دلائل سے ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن کا جو حصہ نازل ہوتا فوراً اس کو ضبط تحریر میں لانے کا حکم فرماتے۔ اور یہ بھی ثابت ہے کہ کتابت قرآن کے لیے کاتبین وحی مقرر تھے یہاں تک کہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کتابت قرآن کی وجہ سے کاتب النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لقب سے معروف و مشہور تھے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح بخاری میں فضائل قرآن کے بیان میں ((باب کتاب النبی صلي اللّٰه عليه وسلم )) ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کاتبین‘‘ کے نام سے مستقل باب قائم کیا ہے اور اس میں دو حدیثیں روایت کی ہیں :
پہلي حدیث: …ابوبکر رضی اللہ عنہ نے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے وحی لکھا کرتے تھے۔[2]
دوسري حدیث: …براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب آیت کریمہ … ﴿لَا یَسْتَوِی الْقٰعِدُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ﴾نازل ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((ادع لی زیدا و الیجی ء باللوح والدواۃ و الکتف او الکتف و الدواۃ)) [3]
’’زید کو بلاؤ، تختی اور دوات و شانہ یا شانہ اور دوات لے کر آ جائیں ۔‘‘
[1] الکامل؍ ابن اثیر (۳؍۴۵،۴۶)
[2] البخاری، کتاب فضائل القرآن، باب کتاب النبی صلي الله عليه وسلم (۴۹۸۲)
[3] البخاری ، کتاب فضائل القرآن، باب کتاب النبی صلي الله عليه وسلم (۴۹۹۰)