کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 437
طرح باقی ہوتا اور اسلامی حدود کے لیے خطرہ بنا رہتا، لیکن قبرص والوں نے مجاہدین کے سامنے خود سپردگی نہ کی بلکہ اپنے صدر مقام میں قلعہ بند ہو گئے، مسلمانوں سے مقابلہ کے لیے نہ نکلے بلکہ رومیوں کے انتظار میں رہے تاکہ وہ ان کے وفاع کے لیے پہنچیں اور مسلمانوں کے حملے کو روکیں ۔
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ قبرص کا مال غنیمت تقسیم کرتے ہیں :
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے معاویہ رضی اللہ عنہ سے کہا: میں غزوہ حنین میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک تھا، لوگ آپ سے مال غنیمت کے متعلق گفتگو کر رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ کا بال لیا اور فرمایا:
((ما لی مما افاء اللّٰه علیکم من ہذہ الغنائم الا الخمس والخمس مردود علیکم۔))
’’اللہ نے تمھیں جو مال غنیمت عطا کیا ہے اس میں سے میرا صرف خمس ہے اور وہ خمس بھی تم ہی پر لوٹا دیا جائے گا۔‘‘
اے معاویہ اللہ کا تقویٰ اختیار کرو، اور مال غنیمت کو صحیح طریقے سے تقسیم کرو اور کسی کو اس کے حق سے زیادہ مت دینا… معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: مال غنیمت کی تقسیم میں نے آپ کے سپرد کر دی ہے۔ شام میں آپ سے افضل اور زیادہ علم والا کوئی نہیں ، آپ اس کو مستحقین میں تقسیم کر دیں اور اللہ کا تقویٰ اختیار کریں ، چنانچہ عبادہ رضی اللہ عنہ نے مال غنیمت کو تقسیم کیا، اور ابودرداء اور ابو امامہ رضی اللہ عنہما نے اس سلسلہ میں آپ سے تعاون کیا۔[1]
(۳)… مصری محاذ کی فتوحات
اسکندریہ میں باغیوں کی سرکوبی:
اسکندریہ جب رومیوں کے ہاتھ سے نکل گیا اور مسلمان اس پر قابض ہو گئے تو یہ رومیوں پر بہت گراں گزرا وہ برابر اس کو اپنے قبضے میں لانے کی کوششیں کرتے رہے اور اسکندریہ کے باشندوں کو بغاوت پر ابھارنے لگے کیوں کہ رومیوں کا یہ عقیدہ بن چکا تھا کہ اسکندریہ کے ہاتھ سے نکل جانے کے بعد ان کے استقرار و وجود کو خطرہ ہے۔[2]
رومیوں کا ورغلانا اور اشتعال دلانا اسکندریہ کے رومی باشندوں کی خواہشات نفس کے عین مطابق ثابت ہوا، اور اس طرح انہوں نے ان کی بغاوت کی دعوت قبول کر لی، اور قسطنطین بن ہرقل کو تحریر بھیجی جس میں مسلمانوں کی قلت تعداد اور اسکندریہ میں آباد رومیوں کی ذلت و رسوائی کا تذکرہ کیا۔[3]
[1] الریاض النضرۃ فی مناقب العشرۃ ، لأبي جعفر أحمد الشہیر بالمحب الطبري ، ص (۵۶۱)
[2] الکامل؍ ابن اثیر
[3] جولۃ تاریخیۃ ص (۳۳۵)