کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 434
قتل ہونے کے بعد لوگوں نے شکست کھائی۔[1] (مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: سیّدنا عثمان بن عفان، ص: ۲۳۴) (۲)… شام کی فتوحات حبیب بن مسلمہ فہری رضی اللہ عنہ کی فتوحات: یہ بات گزر چکی ہے کہ عثمان رضی اللہ عنہ کے ابتدائی دور خلافت میں رومیوں نے شام میں مسلمانوں کے خلاف عظیم لشکر جمع کیا ، اس وقت عثمان رضی اللہ عنہ نے کوفہ کے گورنر ولید بن عقبہ رضی اللہ عنہ کو لکھا کہ وہ شام میں مسلمانوں کے لیے فوجی کمک روانہ کریں ۔ ولید نے سلمان بن ربیعہ باہلی کی قیادت میں آٹھ ہزار فوج روانہ کی۔ چنانچہ روم کے مقابلے میں مسلمان غالب ہوئے بہت سوں کو قید کیا اور مال غنیمت حاصل کیا۔ روم و ترک نے متحدہ پروگرام کے ساتھ ان مسلمانوں پر حملہ کرنا چاہا جنھوں نے شام سے آرمینیہ پر حملہ کیا تھا۔ اس وقت مسلم فوج کی قیادت حبیب بن مسلمہ فہری کے ہاتھ میں تھی جو دشمن کے مقابلے میں خفیہ تدابیر اختیار کرنے میں ماہر تھے۔ انہوں نے منصوبہ تیار کیا کہ راتوں رات رومی قائد ’’موریان‘‘ پر حملہ کریں ، ان کی باتیں بیوی ام عبداللہ بن یزید کلبیہ نے سن لیں ، اس نے آپ سے پوچھا کیا پروگرام ہے؟ آپ نے فرمایا: موریان کا خیمہ یا جنت، پھر آپ نے راتوں رات اچانک ان پر حملہ کر دیا اور غالب آگئے، ’’موریان‘‘ کے خیمہ میں پہنچے تو دیکھا آپ کی بیوی ام عبداللہ آپ سے پہلے وہاں پہنچ چکی ہے۔[2] آرمینیہ اور آذربیجان کی سر زمین میں حبیب بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے اپنی فتوحات اور جہاد کا سلسلہ جاری رکھا اور اسے مصالحت کے ذریعے سے یا بزور شمشیر فتح کر لیا۔[3]حبیب بن مسلمہ فہری رضی اللہ عنہ آرمینیہ میں برسرپیکار ممتاز ترین قائدین میں سے تھے۔ دشمن کی پوری فوج کا صفایا کیا اور بہت سے شہروں اور قلعوں کو فتح کیا۔[4]عراقی جزیرہ کے حدود کے قریب رومی سر زمین پر حملہ کیا اور وہاں شمشاط اور ملطیہ وغیرہ بہت سے قلعوں کو فتح کیا۔ بحری جنگ کی سب سے پہلی اجازت عثمان رضی اللہ عنہ نے دی: امیر شام معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما برابر عمر رضی اللہ عنہ سے بحری جنگ کی اجازت پر اصرار کرتے رہے، اور یہ بیان کرتے رہے کہ روم حمص سے انتہائی قریب ہے، اور حمص کی بعض بستیوں میں ان کے کتوں کے بھونکنے کی آواز اور مرغ کی پکار سنائی دیتی ہے۔ یہاں تک کہ عمر رضی اللہ عنہ کے دل میں یہ باتیں اثر انداز ہونے لگیں ، آپ نے عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کو تحریر فرمایا: سمندر اور اس میں سفر کرنے والے سواروں کی کیفیت و تفصیل لکھ کر بھیجو، میری طبیعت اس طرف مائل ہو رہی ہے، چنانچہ عمروبن العاص رضی اللہ عنہ نے جواب میں تحریر فرمایا: میں نے دیکھا بڑی مخلوق
[1] تاریخ الطبری (۵؍۳۱۰) [2] تاریخ الطبری (۵؍۲۴۸) [3] الدولۃ الاسلامیۃ فی عصر الخلفاء الراشدین؍ حمدی شاہین ص (۲۵۲) [4] حروب الاسلام فی الشام فی عہود خلفاء الراشدین ؍ محمد احمد باشمیل ، ص (۵۷۷)