کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 43
۳۔ اسماء بنت عمیس بن معبد بن حارث رضی اللہ عنہا :… ان کی کنیت ام عبداللہ ہے۔ یہ مسلمانوں کے دار ارقم میں داخل ہونے سے قبل ہی اسلام سے مشرف ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کر چکی تھیں ۔ یہ پہلے پہل ہجرت کرنے والی خوش نصیب خواتین میں سے ہیں ۔ ۴۔ حبیبہ بنت خارجہ بن زید بن ابی زہیر رضی اللہ عنہا :… انصار کے خزرج قبیلہ سے ان کا تعلق تھا، عوالی مدینہ میں مقام ’’سنح‘‘ میں ابوبکر رضی اللہ عنہ ان کے ساتھ رہتے تھے، انھی کے بطن سے آپ کی صاحبزادی ام کلثوم آپ کی وفات کے بعد پیدا ہوئیں ۔[1] اولاد آپ کے تین بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں : ۱۔ عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہما :… آپ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی اولاد میں سب سے بڑے تھے۔ حدیبیہ کے دن مشرف بہ اسلام ہوئے اور پھر اسلام پر ڈٹ گئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت کے شرف سے سرفراز ہوئے۔ شجاعت وبہادری میں بہت مشہور تھے۔ ۲۔ عبداللہ بن ابی بکر رضی اللہ عنہما :… ہجرت کے موقع پر ان کا اہم کردار تھا، دن بھر مکہ میں گذارتے اور مکہ والوں کی خبریں جمع کرتے اور پھر رات کے وقت چپکے سے غار میں پہنچ کر یہ خبریں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کو سناتے اور جب صبح ہونے لگتی تو مکہ واپس آجاتے۔ طائف کی جنگ میں آپ کو تیر لگا جس کا زخم ٹھیک نہ ہوا، آخرکار اسی سبب سے خلافت صدیقی (شوال۱۱ہجری) میں شہادت کی موت نصیب ہوئی۔[2] ۳۔ محمد بن ابی بکر رضی اللہ عنہما :… یہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کے بطن سے تھے۔ حجۃ الوداع کے موقع پر مدینہ کی میقات ’’ذوالحلیفہ‘‘ میں ان کی ولادت ہوئی۔ نوجوانان قریش میں سے تھے۔ ۴۔ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما :… یہ ’’ذات النطاقین‘‘ کے نام سے مشہور ہیں ۔ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے بڑی تھیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ’’ذات النطاقین‘‘ کے لقب سے نوازا تھا۔ ۵۔ ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا :… آپ صدیقہ بنت صدیق ہیں ۔ آپ کی عمر جب چھ سال تھی آپ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شادی کی اور نو سال کی عمر میں شوال کے مہینہ میں آپ کی رخصتی ہوئی۔ خواتین میں سب سے بڑی عالمہ فاضلہ تھیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو ’’ام عبداللہ‘‘ کی کنیت عطا فرمائی، آپ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مثالی محبت تھی۔[3]
[1] الاصابۃ: ۸/۸۰۔ [2] نسب قریش: ۲۷۵، الاصابۃ: ۴/۲۴۔ [3] تاریخ الدعوۃ فی عہد الخلفاء الراشدین: ۳۴۔