کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 428
کھائیں اور خود کھانا پسند نہیں کیا۔ اس پر عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے کہا: جسے آپ نہیں کھائیں گے اسے ہم کیسے کھائیں ؟ عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں اس سلسلہ میں آپ لوگوں جیسا نہیں کیوں کہ یہ شکار میرے لیے کیا گیا ہے۔[1] عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ ایسا ہی واقعہ دوسری مرتبہ بھی پیش آیا جیسا کہ عبداللہ بن عامر بن ربیعہ کی روایت ہے: میں نے عثمان رضی اللہ عنہ کو مقام عرج میں دیکھا آپ حالت احرام میں تھے سخت گرمی کا دن تھا، آپ کا اپنا چہرہ ارجوانی چادر سے ڈھکے ہوئے تھے پھر آپ کے سامنے خشکی کے شکار کا گوشت پیش کیا گیا تو اپنے ساتھیوں سے فرمایا تم لوگ کھا لو۔ لوگوں نے عرض کیا آپ نہیں کھائیں گے؟ فرمایا: میں تمہاری طرح نہیں ہوں یہ میرے لیے شکار کیا گیا ہے۔[2] ۴۔ خلع: سیّدنا ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میرے اور میرے شوہر کے درمیان اختلاف ہو گیا میں نے کہا: آپ ہر چیز لے لیں اور میرا معاملہ صاف کر دیں ۔ انہوں نے کہا: میں نے کر دیا۔ اللہ کی قسم انہوں نے میرا سب کچھ لے لیا یہاں تک کہ میرا بستر بھی نہیں چھوڑا۔ میں عثمان رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئی جب کہ آپ گھر میں محصور تھے۔ آپ نے فرمایا: (الشرط املک) شرط مقدم ہے تم ہر چیز لے لو یہاں تک کہ موباف بھی لے لو۔[3] ۵۔ مدہوش کی طلاق: عثمان رضی اللہ عنہ کا موقف تھا کہ مدہوش شخص کی باتوں کا اعتبار نہیں اس لیے اس کے عقد و فسخ اور اقرار کا اعتبار نہیں ، اس کی طلاق واقع نہ ہو گی کیوں کہ وہ جو کہتا ہے اس کو سمجھتا نہیں اور جو کہتا ہے بلا قصد و ارادہ کہتا ہے اور بلاقصد و ارادہ کوئی چیز لازم نہیں آتی [4]عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: مدہوش اور مجنون کی طلاق کا اعتبار نہیں ۔[5] ۶۔ باپ کا عطیہ اولاد کے لیے: جب باپ اپنی اولاد کو کوئی عطیہ دے تو اس کو چاہیے کہ اس پر گواہ بنا لے۔ جب گواہ بنا لیا تو یہ قبضہ تصور کیا جائے گا اور اس کے بعد اگر وہ چیز باپ کے پاس رہے تو کوئی بات نہیں ۔ عثمان رضی اللہ عنہ سے یہ قول مروی ہے: جس نے اپنے چھوٹے بچے کو عطیہ دیا جو قبضہ نہیں کر سکتا لیکن باپ نے اس کا اعلان کر دیا اور اس پر گواہ رکھ لیا تو یہ جائز ہے اگرچہ باپ ہی کے قبضہ میں رہے۔[6]
[1] موسوعۃ فقہ عثمان بن عفان ص (۲۰) [2] سنن الکبریٰ للبیہقی (۵؍۱۹۱) موسوعۃ فقہ عثمان بن عفان ص (۲۰) [3] الطبقات (۸؍۴۴۸) [4] موسوعۃ فقہ عثمان بن عفان ص (۵۳) الفتاوی (۱۴؍۷۲) [5] الفتاوی (۳۳؍۶۱) موسوعۃ فقہ عثمان بن عفان ص (۵۳) [6] سنن البیہقی (۶؍۱۷۰) موسوعۃ فقہ عثمان بن عفان ، ص (۲۸۸)