کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 423
اپنے قرابت داروں پر اس کو خرچ کرتے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ میں ذوی القربیٰ سے مقصود آپ کے قرابت دار تھے اور آپ کی وفات کے بعد اس سے مقصود امام وقت اور آپ کے جانشین کے قرابت دار ہیں کیوں کہ امام وقت کی نصرت و تائید فرض ہے اور اس کے اعزہ و اقرباء جس طرح اس کی نصرت و تائید کر سکتے ہیں ، دوسرے نہیں کر سکتے۔ عام طور سے عمر رضی اللہ عنہ کے بعد جن لوگوں نے زمام خلافت سنبھالی وہ اپنے بعض اقارب کو عہدے یا مال سے نوازتے رہے ہیں ۔‘‘[1]
نیز علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : عثمان رضی اللہ عنہ نے مال سے متعلق جو موقف اختیار کیا، اس کے تین مآخذ ہیں :
٭ آپ نے اپنے اقرباء کو عامل مقرر کیا اور عامل غناء و مال داری کے باوجود مستحقین میں سے ہے۔
٭ ذوی القربیٰ کا جو حصہ قرآن میں مذکور ہے اس سے مقصود امام وقت کے اقرباء ہیں ۔
٭ عثمان رضی اللہ عنہ کے قرابت دار ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے اقرباء کی طرح تھوڑے نہیں تھے بلکہ آپ کا قبیلہ بہت بڑا تھا اس لیے آپ کو ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے مقابلے میں اپنے اقارب کو عہدے و مناصب عطا کرنے اور عطیات دینے کی زیادہ ضرورت پیش آئی ، عثمان رضی اللہ عنہ نے خود اس سے استدلال کیا ہے۔ [2] (مزید تفصیل ملاحظہ ہو، سیرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ ، ص: ۱۹۳)
(۲)… دارالقضاء اور بعض فقہی اجتہادات
دارالقضاء:
بعض کتب تواریخ نے عثمان رضی اللہ عنہ کے مآثر میں دارالقضاء بنانا ذکر کیا ہے جیسا کہ ابن عساکر کی اس روایت سے ظاہر ہوتا ہے جس میں عباس رضی اللہ عنہ کے غلام ابو صالح بیان کرتے ہیں کہ مجھے عباس رضی اللہ عنہ نے عثمان رضی اللہ عنہ کی خدمت میں بھیجا تو میں نے آپ کو دارالقضاء میں پایا… الخ۔
اگریہ روایت صحیح ہے تو عثمان رضی اللہ عنہ پہلے خلیفہ ہیں جنھوں نے اسلام میں دارالقضاء قائم کیا آپ سے قبل دونوں خلیفہ ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے سلسلہ میں یہ بات مشہور ہے کہ وہ قضاء کے لیے مسجد ہی میں تشریف رکھتے تھے۔[3]
خلافت عثمانی میں مشہور ترین قاضی:
۱۔ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ (مدینہ)
۲۔ ابو الدرداء رضی اللہ عنہ (دمشق)
۳۔ کعب بن سور رضی اللہ عنہ (بصرہ)
[1] منہاج السنۃ (۳؍۱۸۷،۱۸۸)
[2] منہاج السنۃ (۳؍۲۳۷)، الدولۃ الامویۃ؍ حمدی شاہین، ص (۱۶۳)
[3] أشہر مشاہیر الاسلام (۴؍۷۴۰)