کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 419
کہ وہ اس پر ثبوت فراہم کرے کہ اسی نے اس کو قتل کیا ہے۔ اگر دو آدمی کسی مقتول سے متعلق اختلاف کریں اور ہر ایک یہ کہے کہ میں نے اس کو قتل کیا ہے تو اس کا سازو سامان اس کو ملے گا جو یہ ثبوت فراہم کرے کہ اسی نے اس کو قتل کیا ہے۔[1]
٭ … عہد عثمانی میں اسلامی فتوحات کے لیے مال کی فراہمی میں مالی سیاست کی کامیابی:
سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو جن چیلنجوں کا سامنا تھا ان میں سے بعض مفتوحہ علاقوں کی بغاوت تھی، لیکن عثمان رضی اللہ عنہ نے ان بغاوتوں پر قابو حاصل کیا اور انہیں دوبارہ اسلامی سلطنت کی ما تحتی قبول کرنے پر مجبور کیا۔ جدید فتوحات کی روشنی میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ ان فتوحات سے متعلق مالی سیاست کی تنفیذ یہ بتا رہی ہے کہ عہد عثمانی میں عام مالی سیاست نے اپنا مطلوب کردار ادا کیا ہے، خواہ اس کا تعلق ان فتوحات کے لیے مال کی فراہمی سے ہو یا بیت المال کو حاصل شدہ کثیر دولت سے ہو جو مال غنیمت سے، یا مفتوحہ علاقوں کے لوگوں میں سے جنھوں نے اسلام قبول کیا ان کی زکوٰۃ سے یا جو اہل کتاب اپنے دین پر باقی رہے ان سے جزیہ اور خراج سے حاصل ہوئی۔[2]
۴۔ اہل کتاب جب تک جزیہ ادا کرتے رہیں وہ مسلمانوں کے ذمہ و حفاظت میں رہیں گے:
جب عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے اسکندریہ کو فتح کیا اور جنگ کے دوران بطور مال غنیمت بہت سا مال و متاع حاصل ہوا تو عہد پر باقی رہنے والے لوگ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: ہماری اور آپ کی مصالحت تھی اس وقت ان رومی چوروں نے ہمارے سامان اور چوپایوں پر قبضہ کر لیا تھا اور ہمارا یہ مال اس وقت آپ کے قبضہ میں آیا ہے۔ عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے ان لوگوں کو جنھوں نے اپنا مال پہچان لیا اور اس پر شہادت پیش کر دی ان کو واپس کر دیا۔ اور ان میں سے بعض لوگوں نے عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے عرض کیا: آپ نے ہمارے ساتھ جو کیا ہے یہ حلال نہ تھا، بلکہ ہمارا آپ پر حق تھا کہ آپ ہماری طرف سے قتال کرتے کیوں کہ ہم آپ کے ذمی ہیں اور ہم نے اس عہد و پیمان کو توڑا نہیں ہے اور جس نے توڑ دیا ہے اس کو اللہ اپنی رحمت سے دور کر دے۔[3]
۵۔ اراضی کو حکومتی چراگاہ میں تحویل کرنے کی عثمانی سیاست:
یہ وہ اراضی تھی جو حکومت کے اونٹوں اور گھوڑوں کے چرنے کے لیے خاص کر دی گئی تھی۔ وادی نقیع کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھوڑوں کے لیے خاص کر دیا تھا۔[4]اس کا طول اسی (۸۰) کلو میٹر تھا جو مدینہ کے جنوب میں چالیس کلو میٹر پر شروع ہوتا تھا۔5 خلافت صدیقی اور فاروقی میں اس کی یہی حالت باقی رہی، اور
[1] السیاسۃ المالیۃ لعثمان ص (۹۳)
[2] ایضًا، ص(۹۹)
[3] صحیح سنن ابی داود ؍ الالبانی (۲؍۵۹۵)
[4] عصر الخلافۃ الراشدۃ ص (۲۲۵،۲۲۶)