کتاب: خلفائے رسول ص شخصیت،حالات زندگی،عہد خلافت - صفحہ 41
الْغَارِ إِذْ يَقُولُ لِصَاحِبِهِ لَا تَحْزَنْ إِنَّ اللَّـهَ مَعَنَا ۖ فَأَنزَلَ اللَّـهُ سَكِينَتَهُ عَلَيْهِ وَأَيَّدَهُ بِجُنُودٍ لَّمْ تَرَوْهَا وَجَعَلَ كَلِمَةَ الَّذِينَ كَفَرُوا السُّفْلَىٰ ۗ وَكَلِمَةُ اللَّـهِ هِيَ الْعُلْيَا ۗ وَاللَّـهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ ﴾ (التوبۃ: ۴۰) ’’اگر تم ان نبی( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی مدد نہ کرو تو اللہ ہی نے ان کی مدد کی اس وقت جب کہ انھیں کافروں نے (دیس سے) نکال دیا تھا، دو میں سے دوسرا جبکہ وہ دونوں غار میں تھے، جب یہ اپنے ’’ساتھی‘‘ سے کہہ رہے تھے کہ غم نہ کر، اللہ ہمارے ساتھ ہے۔ پس جناب باری نے اپنی طرف سے تسکین اس پر نازل فرما کر ان لشکروں سے اس کی مدد کی جنہیں تم نے دیکھا ہی نہیں ۔ اس نے کافروں کی بات پست کر دی اور بلند وعزیز اللہ کا کلمہ ہی ہے۔ اللہ غالب ہے، حکمت والا ہے۔‘‘ علماء کا اس پر اجماع ہے کہ یہاں اس آیت کریمہ میں صاحب (ساتھی) سے مراد ابوبکر رضی اللہ عنہ ہیں ۔[1] انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غار میں پناہ گزیں تھے تو میں نے آپ سے عرض کی: اگر ان کافروں میں سے کسی نے اپنے قدموں کی طرف دیکھ لیا تو وہ ہمیں دیکھ لے گا، تو اس موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((یا ابابکر ما ظنک باثنین اللّٰہ ثالثہما۔)) [2] ’’اے ابوبکر ان دونوں کے بارے میں تمھارا کیا خیال ہے جن کا تیسرا اللہ ہے۔‘‘ ولادت اور پیدائشی اوصاف: علماء کا اس پر اتفاق ہے کہ آپ کی ولادت عام الفیل کے بعد ہوئی البتہ اس میں اختلاف ہے کہ عام الفیل سے کتنے دنوں بعد ہوئی، بعض لوگوں نے کہا: آپ کی ولادت عام الفیل کے دو سال چھ ماہ بعد ہوئی اور کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ دو سال چند ماہ بعد ہوئی، انھوں نے مہینوں کی تعیین نہیں کی ہے۔ [3] والدین کی گود میں آپ کی بہترین نشوونما ہوئی، آپ کے والدین اپنی قوم میں عزو شرف کے مالک تھے، اس لیے آپ کو عز و شرف وراثت میں ملی تھی۔[4] آپ کا رنگ گورا اور بدن دبلا پتلا تھا۔ اس سلسلہ میں قیس بن ابی حازم کا بیان ہے: ’’میں نے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس حاضری دی، آپ دبلے تھے، بدن پر گوشت کم تھا اور رنگ گورا چٹا تھا۔‘‘[5]
[1] تاریخ الدعوۃ فی عہد الخلفاء: یسری محمد ھانی، ۳۹۔ [2] البخاری، فضائل الصحابۃ: ۳۶۵۳۔ [3] سیرۃ وحیاۃ الصدیق، مجدی فتحی السید: ۱۲۹، تاریخ الخلفاء: ۵۶۔ [4] تاریخ الدعوۃ الاسلام فی عہد الخلفاء الراشدین: ۳۰۔ [5] الطَّبقات لابن سعد: ۳/۱۸۸، إسنادہ صحیح۔